چین ،امریکا کشیدگی ،اجڑتی معیشت جنازوں کے ڈھیر جنگ عظیم کی تیاریاں؟

186

امریکا نے چین سے کشیدگی کے پیش نظر گوام میںامریکا نے اپنے فضائی اڈے اینڈرسن ائیرفورس بیس پر اپنے بمبار طیارے اور ائیر فورس کے سیکڑوں اہلکار دوبارہ تعینات کردیے ہیں۔ ایک ماہ قبل امریکا نے یہاں سے اپنے بی ون بمبار طیارے واپس بلالیے تھے۔ امریکا نے چینی بندہ گاہ سے 2ہزار 500کلومیٹر گہرے سمندر گوام میں B-1 بمبار طیارے تعینات کردیئے غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق 4ون بی لانسرز طیارے اور نائنتھ بم اسکوارڈرن کے 200کے قریب ہوا بازوں کو دوبارہ گوام میں تعینات کردیا گیا ہے۔ اس تعیناتی کو چین اور امریکا کی بڑھتی ہوئی کشیدگی کا شاخسانہ قرار دیا جارہا ہے۔
پاک چین کشیدگی کی تیاریاں صدر ٹرمپ نے 2 اپریل 2020ء کو شروع کیا جس میں انہوں نے سعودی عرب سے یہ مطالبہ کیا یا دوسرے لفظوں میں یہ حکم دیا تو وہ فوری طور پر تیل کی قیمتوں کو ٹھیک کریں ورنہ ان کے خلاف سخت کارروائی کا خدشہ ہے جس کے بعد سعودی عرب اور روس دونوں نے باہمی ملاقات کرکے تیل کی قیمتوں کو کم کردیا ہے۔ سعودی عرب اور روس دونوں نے باہمی ملاقات کرکے تیل کی قیمتوں کو کم کردیا ہے،جس سے امریکا کو جنگی تیاریوں کے بجٹ میں کم ہو جائے گا،دوسری جانب سعودی عرب نے ایران کے قریب ہونے کے لیے کچھ ایسے کام کیے جس سے پتا چلتا ہے کہ ایران اور سعودی عرب بہت تیزی سے ایک دوسرے کے قریب آرہے ہیں اور شاید یہ وقت کی ضرورت بھی ہے۔ امریکا کا اصل پلان یہ تھا کہ وہ چین کی بندر گاہ سے 25 ہزار کلو میٹر کے فاصلے پر ایشیا پیسیفک کے گہرے سمندر میں اپنے جزیرے گوام پر اپنی پہلے سے موجود فوجی طاقت میں اضافہ کر جس میں ایک ماہ قبل کورونا کی وجہ سے کمی کر دی گئی تھی ۔ اس پوری صوتحال کے بعد مشرق وسطیٰ اور انڈیا دونوں میں بہت تیزی کے ساتھ تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں۔ امریکا نے ایک ماہ قبل اپنے جزیرے گوام سے فوجوں اور جہازوں کی تعدادکو کم کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی کم کرنا شروع کردیا تھا۔ اس کے علاوہ ان کا ایک بہت بڑا بحری بیڑہ یو ایس روز ویلٹ جس میں کورونا پھیلنے کی وجہ سے واپس امریکا بلا لیا گیا تھا دوبارہ دو دن قبل ایشیا پیسیفک میں داخل کیا جارہا ہے۔ اس سلسلے میں امریکا کے وزارت داخلہ نے ایک پریس ریلیز جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکا اس جہاز کو واپس ایشیا پیسیفک میں اپنے اتحادیوں کے دفاع کے لیے بھیج رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی امریکی آرمی نے اپنی حکومت سے 20.1ارب ڈالر کا مطالبہ کر دیا یہ رقم ایشیا پیسیفک میں امریکی مفادات اور اس کے اتحادیوں کے دفاع کے لیے طلب کی گئی ہے
گوام جزیرے پر سب سے مضبوط امریکن میرین ہے، جس کی تقریباً 12 ہزار چاک و چوبند فوج اس جزیرے پر موجود ہے۔ جزیرے پر پہلے ہی امریکا کے سپرسونک B-1 بمبار طیارے بڑی تعداد میں موجود تھے۔ لیکن گزشتہ 3 دنوں کے دوران B-1 بمبار طیاروں کی تعداد میں 200 فیصد کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ روز ویلٹ جس میں 10 ہزار سے زیادہ چاک و چوبند پائلٹ اور تازہ دم فوج موجود ہے۔ اس کو فوری طور پر ایشیا پیسیفک کی جانب روانہ کر دیا گیا ہے
ادھر چین کی بندرگاہ کے ساتھ امریکی اتحادی تائیو ان، اور فلپائن، جاپان موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ویتنام بھی خطے میں کسی نہ کسی حد تک امریکا کا حامی و مددگار ہے۔ اُدھر دوسری جانب چین ان تمام صورت حال کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔ چین نے کہا ہے کہ اگرایشیا پیسیفک کے ممالک جس میں تاوان، فلپائن، جاپان، ویتنام جنوبی کوریا، سنگاپور اور انڈیا شامل ہیں کو امریکا نے F-35 بمبار طیارے اگر امریکا نے دیے تو چین اس بات پر آزاد ہوگا کہ وہ اپنے اتحادیوں کو XIANH-20 سپر سونک اور ایٹمی ہتھیار اور میزائل داغنے والے جہاز فوری طور پر فراہم کردے۔ اس سلسلے میں چین کی اعلیٰ حکام کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق چین نے دسمبر کے آخر میں XIAN H-20 ان جہازوں کو اپنے اتحادیوں کو دینے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ اس لیے امریکا کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر اس علاقے میں اپنے اتحادیوں کو F-35 جہاز فراہم نہ کرے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ گوام سے امریکی بمبار طیاروں کو واپس بلالیا گیا تھا تاہم ائیر فورس گلوبل اسٹرائیک کمانڈ نے واضح کیا تھا کہ ایشیا پیسفک خطے کی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی ہے اور اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ اسٹریٹجک بمبار طیارے زیادہ عرصے تک اس خطے سے غائب رہیں گے۔ امریکن ائیر فورس کی جانب سے جاری بیان میںساتویں بم ونگ کمانڈر کرنل ایڈ سومانگل کا کہنا ہے کہ ہم لوگ گوام میں واپسی کے بعد پرجوش ہیں، ہمیں فخر ہے کہ ہم امریکا اور اس کے اتحادیوں کو درپیش کسی بھی خطرے سے نمٹنے کیلئے بمبار فورس کیساتھ کام جاری رکھیں گے۔
دنیا کی اس وقت ایک بہت المیہ اور خراب صورتحال سے گزر رہی ہے ، دنیا کے 150سے زائد ممالک تباہ کن معاشی صورتحا ل کا سامنا ہے ۔امریکا یہ سمجھ رہا ہے وہ دنیا کو ایسی بری حال میں رکھ کر دنیا کی واحد سپر پاور بنے کے اپنے خواب کو حقیقت میں تبدیل کر لے گا تو یہ اس کی ایک بھول ہے ۔وہ اپنے اسی کوشش میں افغانستان بھی گیا اور اس کا خیال تھا کہ وہ افغانستان میں ایک بڑا اور پاور فل ہوائی بیس بنانے میں کامیاب ہو گا جہاں سے امریکا کے لیے چین پر حملہ آسان ہو لیکن طالبان نے امریکا کو افغانستان میں اس کا موقع ہی نہیں دیا اور امریکاکو وہاں سے ناکامی سے نکلنا پڑا۔ دنیا کو اس وقت دوہرے مسائل کا سامنا ہے ۔ایک جانب دنیا کے ہر ملک میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ کی اطلاعات مل رہی ہیں ۔ان ممالک میں امریکا اور چین بھی شامل ہے اور دوسری جا نب صدر ٹرمپ کا یہ غیر سنجیدہ جنگ کی تیاریاں امریکیوں اور دنیا کو کہاں لے جارہا ہے

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ چین امریکا کشیدگی میں پاکستان کہاں کھڑا ہے۔ جس کا جواب مختصر یہ ہے کہ پاکستان امریکا اور چین کے درمیان اس جنگ میں ہر اول دستہ کی طرح موجود ہے۔ اس کے برعکس بھارت امریکا کا اسٹرٹیجک اتحادی بھی ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے بھارت کی جانب سے ایل او سی پر مسلسل گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔ اطلاع یہ ہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ کی خاص ہدایت پر ایل او سی پر بھارت سرحدی خلاف ورزیاں کررہا ہے۔ 4مئی کی شام کو عین اس وقت جب بھارتی ناظم الامور کو پاکستانی وزارت خارجہ نے بلا کر ان پر ایل او سی کی خلاف ورزی پر احتجاج کیا جارہا تھا اسی وقت بھارت کی جانب سے کشمیر میں ایل او سی پر شدید گولہ باری کی گئی۔ جس سے پتا چلتا ہے کہ امریکا ایک جانب تو چین کو یہ بتانا چاہتا ہے کہ وہ ایشیائی پیسیفک میں اس کے اتحادی تاوان، فلپائن، جاپان، شمالی کوریا، ویتنام اور بھارت کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے پہلے یہ سوچ لے کہ اس کے سپر سونک ہوائی جہاز صرف چند گھنٹوں میں چینی بندرگاہ کو تباہ کرسکتے ہیں۔
چین نے کہا ہے کہ اگرایشیا پیسیفک کے ممالک جس میں تاوان، فلپائن، جاپان، ویتنام جنوبی کوریا، سنگاپور اور انڈیا شامل ہیں کو F-35 بمبار طیارے اگر امریکا نے دیے تو چین اس بات پر آزاد ہوگا کہ وہ اپنے اتحادیوں کو XIANH-20 سپر سونک اور ایٹمی ہتھیار اور میزائل داغنے والے جہاز فوری طور پر فراہم کردے۔ اس سلسلے میں چین کی اعلیٰ حکام کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق چین نے دسمبر کے آخر میں XIAN H-20 ان جہازوں کو اپنے اتحادیوں کو دینے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ اس لیے امریکا کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر اس علاقے کے امریکی اتحادیوں کو F-35 جہاز فراہم نہ کرے
امریکا میں ایک محدود اندازے کے مطابق اپریل کے آخر تک بے روزگاری الاؤنس کے لیے حکومت کو موصول ہو نے والی نئی درخوستوں کی تعداد5کروڑ سے تجاوز کر جائے گی جس سے حکومے امریکا کے مالی بوجھ میں بے پناہ اضافہ ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ امریکا میں 33کرروڑ افراد زراعت کے شعبے سے وابسطہ ہیں جس کی تیار فصل کا کو ئی خریدا مجود نہیں ہے جسارت کو موصول ہو نے والی رپورٹ کے مطابق اس وقت بھی امریکا میں بہت بڑے پیمانے پر عوام کے گزراوقات خیراتی ادار وں کی مرہون ِ منت ہے اور دنا بھر کے خیراتی ادارے امریکی عوام کی خدمت کر رہے ہیں