ای او بی آئی پنشنرز پر ظلم

212

وفاقی حکومت نے ای او بی آئی پنشنرز کی پنشن میں اچانک دو ہزار روپے کٹوتی کر دی۔ اس بارے میں وفاقی حکومت نے کوئی واضح اعلان نہیں کیا۔ اچانک پنشن میں کٹوتی کر دی گئی۔ اس سارے معاملے میں وفاقی حکومت کی اپنی نااہلی زیادہ ہے۔ وفاقی وزیر زلفی بخاری نے دسمبر میں اعلان کیا تھا کہ ای او بی آئی پنشنرز کو جنوری سے اضافی پنشن ملے گی اور فروری اور مارچ میں پنشن اسی حساب سے ملی لیکن اپریل کی پنشن جب مئی میں دینے کا وقت آیا تو اس میں اچانک تاخیر بھی کی گئی اور 8 اور 9 مئی کو یہ پنشن دی گئی۔ بینک والے کہتے ہیں کہ ہمیں تو ای او بی آئی سے یہی اطلاع دی گئی کہ اس مرتبہ پنشنرز کو ساڑھے چھ ہزار روپے ہی ادا کیے جائیں گے۔ تاہم گزشتہ ہفتے اس کٹوتی کی تیاری کر لی گئی تھی۔ اخبارات کو ایک خبر جاری کی گئی جس میں بتایا گیا کہ زلفی بخاری کے اعلان کے بعد ای او بی آئی کے سربراہ نے از خود حکم دے دیا تھا اور بقایاجات بھی پنشنرز کے اکائونٹ میں منتقل کر دیے تھے۔ اس فیصلے کی کابینہ سے منظوری نہیں ہو سکی تھی۔ لیکن فیصلے کی کابینہ سے منظوری نہ ہونے میں پنشنرز کا کیا قصور ہے۔ ویسے بھی کابینہ میں کتنا دم ہے کہ زلفی بخاری کی سفارشات کو مسترد کردے۔ حکومت اپنی غلطی کی سزا عام آدمی کو دینے میں اس قدر چست کیوں ہے؟