عافیہ کی رہائی کا ایک اور موقع

716

امریکا نے اپنی بحریہ کے سابق افسر اور موجودہ ٹھیکیدار (کنٹریکٹر) مارک فریرچز کی رہائی کے لیے پاکستان سے مدد طلب کی ہے۔ امریکی ذرائع دعویٰ کرتے ہیں کہ مارک کو حقانی نیٹ ورک نے اغواء کیا ہے لہٰذا پاکستان اس معاملے میں مدد کرسکتا ہے۔ افغانستان سے متعلق امریکا کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد نے 8 مئی کو اسلام آباد میں پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی اور افغانستان میں امن عمل بڑھانے اور مارک فریرچز کی رہائی میں تعاون کی درخواست کی ہے۔ پاک فوج کے سربراہ نے امریکی کوششوں میں تعاون کا یقین دلایا ہے۔ پاک فوج اس سے قبل ایک کینیڈین شہری کو بھی بازیاب کرا چکی ہے۔ لیکن امریکی شہری اور نیوی کے سابق افسر کی گمشدگی امریکا کے لیے اہم ہے چنانچہ ایک بار پھر پاکستان کو موقع ملا ہے کہ امریکی نیوی کے سابق افسر کی حرکتوں سے قطع نظر اس کی بازیابی کی کوشش کرے اور اس کو امریکا کے حوالے کرنے کو پاکستانی قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی پاکستان حوالگی سے مشروط کیا جائے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس میں اب تو امریکی حکام بھی دلچسپی نہیں لیتے لیکن مصیبت یہ ہے کہ پاکستانی حکمران بھی اس کی رہائی میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ عافیہ کی رہائی تو اب ایک موقعہ کی منتظر ہے۔ پاکستانی صدر، وزیراعظم، آرمی چیف یا وزیر خارجہ بھی لکھ دیں تو عافیہ پاکستان آسکتی ہے۔ بہرحال اس وقت معاملہ آرمی چیف کے پاس آیا ہے وہ اس معاملے کو زیادہ بہتر طریقے سے سنوار سکتے ہیں۔ ہم کب تک امریکیوں پر احسانات کرتے رہیں گے۔ اب ان سے اپنی قوم کی بیٹی واپس لینے کا موقع ضائع نہ کیا جائے۔یہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہیے کہ امریکی نیوی کا سابق اہلکار افغانستان میں آلو ٹماٹر کی تجارت کرنے کو آیا نہیں ہوگا ۔ امریکی کنٹریکٹرز بیشترفوج کے لیے کام کرتے ہیں لہٰذا اسے امریکی شہری کے بجائے فوجی ہی تصور کیا جائے ۔