جمعیت سندھ کی تقسیم کو کسی صور ت قبول نہیں کریگی ،علامہ راشد محمود سومرو

128

قلات( این این آئی)جمعیت علماء اسلام سند ھ کے جنرل سیکریٹری علامہ راشد محمود سومرو نے کہا ہے کہ جمعیت سندھ کی تقسیم کو کسی بھی صور ت قبول نہیں کریگی یہ عالمی ایجنڈے کا حصہ ہے کہ پاکستان کی سمندری حدود کو بلوچستان اور سندھ سے الگ کیا جائے عمران خان کی نسبت مراد علی شاہ کی کارکردہ گی بہتر ہے عمران نیازی ایک سلیکٹڈ ہے ہم نے کبھی بھی ان کے حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے نیب ایک انتقامی ادارہ بن چکی ہے جسکا کام سیاستدانوں کی پگڑیاں اچھالنا ہے ہم نے سندھ میں ہمیشہ پیپلز پارٹی کا مقابلہ کیا ہے اگر پی پی کی کارکردہگی اچھی ہو تی تو ہم ان کے مقابلے میں الیکشن نہیں لڑ سکتے ملکی سطح پر پیپلز پارٹی کے ساتھ بطور اپوزیشن ہم آہنگی ہے ہم اسکا احترم کرتے ہیں سندھ میں لاک ڈائون کے دوران جمعیت علماء اسلام نے تیس کروڑ روپے کی راشن غرباء میں تقسیم کیئے عمران نیازی اور سند ھ حکومت نے تو قومی خزانے سے لوگوں کو امداد فراہم کیئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز حیدری ہائوس قلات میں جمعیت کے سیکریٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری سے خصوصی ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائیندوں کی سوالات کے جواب دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنما حافظ خلیل احمدسارنگزئی سابق صوبائی سالار حافظ محمد ابراہیم لہڑی حافظ خورشید مدنی جمعیت کے ضلعی ترجمان مولانا محمد قاسم لہڑی اور دیگر رہنما بھی موجود تھے اس موقع پر علامہ راشد سومرو نے جمعیت کے مرکزی سیکریٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری سے ون ٹو ون ملاقات کی اور ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کوروناوائرس کی وجہ سے لاک ڈائون اور حکومتی ایس او پیز پر تبادلہ خیال کیا گیا میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے انہوں نے کہا کہ سند ھ میں ایک طرف کارکر دگی ہے اور ایک طرف ایگزیکٹو اتھارٹی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ عمران نیازی کی حکومت کے پاس اختیار نہیں عمران خان کو بطور وزیر آعظم ہم نے کبھی تسلیم نہیں کیا ہے تو ہم اس کی کار کردہ گی سے کیسے مطمئن ہو سکتے ہیں اور نہی ہمیں اس کی پار لیمانی کردار اور ان کی نجی زندگی کے کردارپر بھرسہ ہے ہم نے سندھ میں ہمیشہ پیپلز پارٹی کا مقابلہ کیا ہے اگر پیپلز پارٹی کی کار کردہ گی اچھی ہو تی توجمعیت علماء اسلام کیونکر انکے مقابلے میں اپنا امیدوارکھڑے کرتی لیکن ملکی سطح پر اگر پیپلز پارٹی کے ساتھ کچھ چیزوں پر بطور اپوزیشن ہم آہنگی پائی جاتی ہیں تو ہم اسکا احترام کرتے ہیں اگر پیپلز پارٹی سندھ میں ڈیلیور کرتی تو ہمیں مقابلے کی ضرورت نہیں ہو تی۔