الیکشن کمیشن: لکیر پیٹنے کا اعلان

327

الیکشن کمیشن پاکستان نے 2018ء کے الیکشن میں آر ٹی ایس کی ناکامی کی تحقیقات کا حکم جاری کردیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے سوال اٹھایا ہے کہ سسٹم کیوں اور کیسے ناکام ہوا آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کرنے کے لیے آر ٹی ایس کی ناکامی کے اسباب کا پتا لگانا ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے اجلاس میں چیئرمین نادرا بھی شریک ہوئے۔ 2018ء کے انتخابات میں رزلٹ ٹرانسفر سسٹم پر بہت زیادہ تنقید کی گئی تھی۔ نتائج کے بارے میں شکایت صرف تاخیر کی نہیں تھی بلکہ نتائج تبدیل کرنے کی تھی۔ یہ بات الیکشن کمیشن کو بھی معلوم ہے کہ آر ٹی ایس کس کے ہاتھ میں تھا اور کیا ضمانت ہے کہ آئندہ بھی ان ہی ہاتھوں میں نہیں ہوگا۔ لیکن سوال تو یہ ہے کہ آر ٹی ایس کی ناکامی کی تحقیقات کیسے ہوگی۔ الیکشن کمیشن تو 2018ء کے انتخابات کا تمام ریکارڈ تلف کر چکا ہے۔ اب جو کچھ باقی ہے وہ آر ٹی ایس کا فراہم کردہ ہی ہے۔ ملک بھر کے ریٹرننگ آفیسرز نے الیکشن کمیشن کو جو نتائج ارسال کیے تھے وہ بھی ریکارڈ میں شامل ہوں گے اور وہ ریکارڈ تلف ہوگیا۔ اسی طرح بیلٹ پیپرز بھی تلف ہو چکے۔ تحقیقات کس طرح مکمل ہو سکے گی۔ پھر بھی بہت ساری غلطیاں غلط کام کرنے والے بھی چھوڑ دیتے ہیں لیکن پھر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ ثابت بھی ہوگیا کہ آر تی ایس کا غلط استعمال کیا گیا اور اس کے نتیجے میں دو تین درجن نشستوں کے فیصلے بدل گئے یعنی آر ٹی ایس کے ذریعے وہ حکومت بنا دی گئی جو نہیں بننی تھی، تو الیکشن کمیشن کیا کرے گا۔ کیا اس میں یہ ہمت ہے کہ وہ 2018ء کے انتخابی نتائج منسوخ کر دے۔ نہ اسے یہ ہمت ہے نہ اس کے سربراہ ایسا حکم جاری کر سکتے ہیں۔ جس وقت آر ٹی ایس کے غلط استعمال اور اس پر شبہات کا اظہار کیا جارہا تھا اس وقت الیکشن کمیشن حکام اس کی تردید کر رہے تھے۔ انتخابی نتائج وہ بنیادی چیز ہوتے ہیں جن کی وجہ سے حکومتیں بنتی ہیں۔ ظاہر ہے انتخابی نتائج ریٹرننگ افسران جاری کریں یا آر ٹی ایس نتیجہ تو سرکاری ہی قرار دیا جاتا ہے اور اس کی بنیاد پر حکومت بنا دی گئی۔ الیکشن کمیشن پہلے اپنی صفوں میں خصوصاً پنجاب اور سندھ میں سیاسی مداخلت کا خاتمہ کرے۔ کراچی میں بھی برسوں ایم کیو ایم کے لیے اور سندھ میں پیپلز پارٹی کے لیے انتخابی حلقے پولنگ اسٹیشن اور پولنگ عملے کے تقرر کا سارا نظام سیاسی گروپوں کے ہاتھوں میں رہتا تھا۔ الیکشن کمیشن پہلے اپنے اندر سے سیاسی مداخلت ختم کرے اس کے بعد اگلے انتخابات پر توجہ مرکوز کرے کہ کیا کرنا ہے۔ محض تحقیقات کا حکم کسی مصرف کا نہیں۔ یہ تو سانپ کے نکل جانے کے بھی دو سال بعد لکیر پیٹنے کے مترادف ہے۔