پشاور (اے پی پی) خیبر پختونخوا حکومت نے ضم شدہ قبائلی اضلاع کے مختلف اسپتالوں کیلیے ایک ہزار نئی اسامیاں تخلیق کی ہیں جن میں گریڈ 03 سے تا 18 کی مختلف اسامیاں شامل ہیں، ان اسامیوں پر بھرتی کا عمل شروع کیا گیا ہے اور اس سال جولائی کے مہینے تک تمام اسامیوں پر بھرتیوں کا عمل مکمل کر لیا جائے گا جبکہ اگلے مرحلے میں 1100 سے زائد مزید نئی اسامیاں تخلیق کی جائیں گی، اسی طرح مجموعی طور پر ضم شدہ اضلاع میں صحت کے شعبے کیلیے 2300 سے زائد نئی اسامیاں پیدا کی جائیں گی، ان اسامیوں کی تخلیق سے ضم شدہ اضلاع کے عوام کو علاج معالجے کی بنیادی سہولیات مقامی سطح پر میسر ہوں گی۔ یہ بات جمعرات کے روز وزیراعلیٰ محمود خان کی زیر صدارت ضم شدہ قبائلی اضلاع میں علاج معالجے کی سہولیات کو بہتر بنانے کیلیے اٹھائے گئے اقدامات پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس میں بتائی گئی۔ اجلاس کو ضم شدہ اضلاع میں (Accelerated Implementation Plan) کے تحت طبی مراکز کی بحالی اور بہتری، اسپتالوں کو طبی آلات کی فراہمی، نئی اسامیوں کی تخلیق اور تخلیق شدہ اسامیوں پر بھرتیوں کے عمل میں پیش رفت سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ضم شدہ اضلاع میں صحت کے شعبے کومستحکم بنانے کے لیے منظور شدہ منصوبوں میں ڈی ایچ کیو اسپتال خار باجوڑ اور ڈی ایچ کیو اسپتال پارہ چنار کی اپ گریڈیشن، سب ڈویژن درہ میں کیٹگری ڈی اسپتال کا قیام، ڈی ایچ کیو اسپتال میرانشاہ میں تھیلیسیمیا سینٹر کا قیام، جنوبی وزیرستان میں اسپتال اور میڈیکل کالج کا قیام، اورکزئی میں کیٹیگری بی اسپتال کے قیام کے علاوہ ان اضلاع میں 9 دیہی مراکز صحت کی تجدید کاری، حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام کی بہتری، تمام سیکنڈری اسپتالوں میں بنیادی نوعیت کے ضروری طبی آلات اور ادویات کی فراہمی، تمام ڈسٹرکٹ اسپتالوں کے لیے بجلی کی ایکسپریس لائن کی فراہمی اور ان اسپتالوں میں اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی تعیناتی وغیرہ شامل ہیں اور ان منصوبوں پر مقررہ وقت کے اندر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے کام جاری ہے۔ وزیراعلی نے کہا کہ منصوبوں کی بروقت تکمیل پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائیگا۔