ہم کچھ دوستوں کے ساتھ کہیں جارہے تھے راستے میں ایک جگہ بورڈ نظر آیا جس پر لکھا تھا جدید آلات سے کورونا کا فری میں ٹیسٹ کروایے حکومت پاکستان سے منظور شدہ۔ ٹیسٹ کی رپورٹ دوسرے دن ملے گی۔ رپورٹ مثبت positive آنے کی صورت میں آئندہ کے لیے مفید مشورے اور رہنمائی کے ساتھ قرنطینہ کے حوالے سے بھی کونسلنگ کی جائے گی۔ دوستوں نے کہا چلو ہم سب اپنا ٹیسٹ کرواتے ہیں کچھ لوگوں نے انکار کیا اور کہا یہ ایسے ہی کہ جیسے آبیل مجھے مار۔ اب ان میں دو گروپ ہو گئے ایک گروپ جس کی رائے تھی کہ یہ ٹیسٹ کروا لیے جائیں ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم میں سے جس کی رپورٹ منفی negative آئی وہ ذہنی طور سے مطمئن ہو جائے گا اور آئندہ کے لیے سختی سے احتیاط کرے گا اور جس کی رپورٹ مثبت آئی تو اچھا ہے کہ کیس ڈینجر زون میں جانے سے پہلے وہ اپنا علاج شروع کردے گا لیکن پہلے وہ اپنے گھر والوں کا اور ان دوستوں کا بھی ٹیسٹ کروائے گا جو اس درمیان میں اس سے ملے ہیں۔ وہ گروپ جس میں، میں بھی شامل تھا کی رائے ٹیسٹ نہ کرانے کی تھی ان کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کی جو کٹس آرہی ہیں وہ خود مشکوک ہیں دوسرے حکومت سندھ کی بھی پالیسی ہے کہ زیادہ سے زیادہ مثبت رپورٹ آئے تاکہ اسے یہ کہنے کا موقع مل جائے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے لاک ڈائون میں نرمی کی وجہ سے کورونا کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اور حکومت سندھ کی مدد کے لیے کچھ این جی اوز بھی میدان میں آگئیں ہیں۔ پیر جو گوٹھ کی مثال سامنے ہے جہاں ایک گائوں میں ڈھائی سو افراد کے ٹیسٹ کیے گئے اور سب کی رپورٹ مثبت آئی۔ اس میں ایک صاحب نے کراچی آ کر بڑے اسپتال سے اپنا ٹیسٹ کروایا تو وہ منفی آیا انہوں نے حکومت کے خلاف بڑا سخت بیان دیا اور حکومت سندھ کو معذرت کرنا پڑی، لیکن حکومت پر سے اعتماد تو متزلزل ہو گیا۔
بہر حال ٹیسٹ کرانے والوں کی رائے غالب آ گئی اور ہم سب لیبارٹری کے اندر داخل ہو گئے میں اندر سے ڈر رہا تھا کہیں ایسا نہ ہو کہ ان سب کے ٹیسٹ تو منفی آجائیں اور صرف میرا مثبت آجائے تو پھر میرے ساتھ کیا ہو گا۔ ماضی کی ایک مثال سامنے تھی اب سے دس بارہ سال پہلے الخدمت اسپتال ناظم آباد نے اپنی لیبارٹری کو کچھ وسعت دی اس کے تعارف کے لیے انہوں نے کئی اقدامات کیے۔ علاقہ لیاقت آباد میں کارکنان کا اجتماع تھا تو الخدمت کی انتظامیہ نے علاقہ لیاقت آباد جماعت کے ذمے داران سے کہا کہ آپ کے اجتماع میں ہم شوگر ٹیسٹ، خون گروپ معلوم کرنے کا ٹیسٹ اور ہیپاٹائٹس سی کا ٹیسٹ فری میں کریں گے اجتماع والے دن سارے ٹیسٹ تو ہوئے لیکن بعض تکنیکی مجبوریوں کی وجہ سے وہ صرف 6افراد کے hepatitis c کے ٹیسٹ کرسکے ان چھ افراد میں، میں بھی شامل تھا، جب اس کی رپورٹ آئی تو میرے سوا سب لوگوں کی رپورٹ منفی آئی میرے لیے یہ بڑی تشویشناک بات تھی محترم ڈاکٹر معراج بھائی سے مشورہ کیا تو انہوں نے مجھے ملک کے معروف گیسٹو لوجسٹ ڈاکٹر سعد خالد نیاز کے پاس بھیج دیا جنہوں نے مجھے مہینوں اپنی آبزرویشن میںرکھا مختلف ٹیسٹ کروائے اور پھر مجھے کلیئر قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ آرام سے اپنی زندگی جیئیں آپ کو کچھ نہیں ہے بس دو چیزوں کا خیال رکھیے گا ایک تو آپ اپنا وزن کم کرلیں اور دوسرے یہ کہ بازار کی تلی ہوئی چیزیں نہ کھائیں۔
ہم کوئی 8ساتھی تھے میں نے ساتھیوں سے کہا کہ یار میں نہیں کراتا تم لوگ کروا لو سب نے کہا کہ یہ اجتماعی فیصلہ ہے آپ کو تو کرانا ہوگا بہر حال چار و ناچار ہمیں بھی سب کے ساتھ یہ ٹیسٹ کرانا پڑا۔ یہ طے ہوا کہ ہم سب ساتھی دوسرے دن ایک جگہ جمع ہو کر اس کی رپورٹ لینے آئیں گے تاکہ سب کو ایک دوسرے کا پتا چل جائے۔ دل جس بات سے ڈر رہا تھا وہی ہوا کہ میرے سوا سب ساتھیوں کی رپورٹ منفی آئی اور میری مثبت۔ اب سارے احباب نے مجھے تسلی و تشفی دینا شروع کردیا کسی نے کہا گھبرانا نہیں ان شاء اللہ آپ ٹھیک ہو جائو گے، ہر فرد اپنے اپنے حساب سے الفاظ کا چنائو کرکے میری ہمت بندھا رہا تھا مجھے تو ایسا لگ رہا تھا کہ یہ لوگ میری موت پر مجھ ہی سے تعزیت کررہے ہیں ایک صاحب نے کہا دیکھو یار موت کسی بیماری سے نہیں آتی یہ اپنے وقت پر آتی ہے ایک نے کہا کہ کورونا سے مرنے والوں کی تعداد پاکستان میں پوری دنیا میں سب سے کم ہے۔ اور اس وبا کا شکار ہو کر اس سے بچ جانے والوں کی تعداد بھی پاکستان میں سب سے زیادہ ہے۔ ایک نے کہا ہمارے محلے میں ایک صاحب کورونا کا شکار ہو کر پہلے وہ قرنطینہ میں گئے پھر اور طبیعت خراب ہوئی وہ وینٹ پر چلے گئے ہم یہی سوچ رہے تھے کہ اب صبح شام میں کسی وقت کوئی بری خبر آنے والی ہے لیکن اللہ کا کرم ہوا کہ وہ بچ گئے اور وینٹ پر جاکر واپس آگئے اب وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ یہ لوگ مجھے ذہنی طور پر اس دنیا سے دوسری دنیا میں جانے کے لیے تیار کررہے ہوں ایک نے کہا کہ جاوید بھائی آپ مایوس نہ ہوں جو خدا بیماری دیتا ہے وہی شفاء بھی دیتا ہے۔ میں نے کہا نہیں یار میں مایوس نہیں ہوں لیکن فکرمند ضرور ہو گیا ہوں کہ اب سارے گھر والوں کا بھی ٹیسٹ کرانا پڑے گا، وہ تو لازمی ہے کئی لوگوں نے ایک ساتھ جواب دیا اور بھی لوگوں کے دلاسہ دینے والے جملے اور مختلف نصیحتیں تھیں جن کا ذکر مناسب نہیں ہے لیکن ان کے جملوں میں میرے لیے تسلی تشفی کم اور ڈراوا زیادہ تھا پھر سب لوگ ایک دوسرے سے رخصتی مصافحہ کرکے اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے مجھے گھر جانے کی جلدی نہیں تھی لیکن یہ سوچ ضرور غالب تھی گھروالوں کو کیسے اس کی اطلاع دی جائے۔ بہرحال مختلف جگہوں پر ایسے ہی گھومتا گھامتا میں گھر پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کہ گھر کے باہر پولیس کھڑی ہے میں جب گھر کے گیٹ سے داخل ہونے لگا تو ایک پولیس اہلکار نے مجھے روکا اور میرا نام پوچھا۔ جاوید میں نے کہا نام سنتے ہی اور پولیس والے بھی قریب آ گئے انہوں نے کہا کہ آپ ہی کے لیے تو ہم آئے ہیں آپ نے جس لیب سے ٹیسٹ کروایا وہیں سے اطلاع آئی تھی آپ ہمارے ساتھ قرنطینہ سینٹر چلیں اور سارے گھر والوں کو بھی لے لیں تا کہ ان کے بھی ٹیسٹ ہو جائیں میں نے کہا نہیں بھئی میں کسی سینٹر وینٹر نہیں جائوں گا اور کل گھر والوں کے ٹیسٹ بھی کروالوں گا۔ وہ مجھے لے جانے پر بضد تھے اور محلے والے بھی جمع ہوگئے جن میں سے کچھ کی رائے تھی آپ کو چلے جانا چاہیے لیکن اکثریت ہمارے ساتھ تھی میں نے کہا میں گھر میں اپنے آپ کو قرنطائن کر لیتا ہوں بہرحال وہ مجھے چھوڑ کر چلے گئے لیکن یہ کہا کہ قرنطینہ کے حوالے سے لیبارٹری سے مزید ہدایات لے لیں میں نے کہا انہوں نے سب کچھ بتادیا کہ مجھے کیا کرنا ہے اور اپنے ان کچھ دوستوں سے بھی رابطہ کرلوں گا جو قرنطینہ میں رہ چکے ہیں۔
میں گھر میں داخل ہوا تو بیگم صاحبہ راشن پانی لے کر مقابلے پر آگئیں یہ تم کیا مصیبت لے آئے باہر پولیس والوں سے ملاقات ہوئی میں کہیں ٹیسٹ کرانے نہیں جائوں گی میں نے کہا پولیس والے تو چلے گئے لیکن کورونا ٹیسٹ تو کرانا پڑے گا پھر انہوں نے کہا کہ تمہیں کیسے یہ ہو گیا تمہیں کسی نے بتایا یہ سورت روز پڑھو وہ پڑھنے لگے، پھر کسی نے کہا کہ سورہ تغابن پڑھو، کسی نے کہا کہ یہ ورد کرو کسی نے استغفار کے لیے کہا کسی اخبار میں تم نے پڑھا کہ دس پندرہ دانے کلونجی کے پھانک کر ایک چمچہ شہد کھالو وہ تم کرنے لگے کسی اینکر نے کہا کہ روز رات کو گرم پانی سے غرارہ کرلو اس لیے کہ یہ وائرس چار دن تک گلے میں رہتا ہے، وہ تم کرنے لگے، ان سب کے باوجود تمہیں یہ کیوں ہو گیا میں نے کہا ارے جو ہونا تھا وہ ہو گیا تم یہ بتائو کون سے کمرے میں، میں بند ہو جائوں انہوں نے کہا وہی اپنے سونے والے کمرے میں چلے جائو جس چیز کی ضرورت ہو آواز دے لینا میں کمرے میں نہیں آئوں گی، میں اپنے بستر پر لیٹ گیا تھوڑی دیر میں لگا کہ مجھے کوئی جھنجھوڑ رہا ہے آنکھ کھلی تو دیکھا بیگم صاحبہ کھڑی ہیں معاً خیال آیا کہ انہوں نے تو کہا تھا میں کمرے میں نہیں آئوں گی۔ بیگم صاحبہ کہنے لگیں کب سے پڑے سو رہے ہو عصر کی آذانیں ہو رہی ہیں اب مسجدیں کھل گئیں ہیں مسجد میں نماز پڑھنے جائو میں نے کہا بیگم مجھے تو کورونا ہو گیا ہے قرنطینہ میں ہوں انہوں نے کہا کیا بہکی بہکی باتیں کررہے ہو کہیں کوئی خواب تو نہیں دیکھ لیا، میں نے کہا خواب…! میں چاروں طرف نظر دوڑائی اور کہا کہ ہاں شاید یہ کوئی خواب ہی تھا اس وقت مجھے بہت خوشی ہوئی جب آپ کوئی خوفناک اور ڈرائونا خواب دیکھ رہے ہوں اور اسی لمحے آپ کی آنکھ کھل جائے تو تھوڑی دیر کے یہ لمحات زندگی کے خوشگوار لمحات ہوتے ہیں۔