سندھ حکومت نے پولیو پروگرام سے4900ویکسی نیٹر کو فارغ کرنے کا فیصلہ

529

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ حکومت نے پولیو پروگرام سے4900ویکسی نیٹر کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

حکومت کی جانب سے فاقہ کشی پر مجبور کئے جانے کےخلاف خواتین پولیو ورکرز نے پیر کو کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیااور کورنا ریلیف ایمرجنسی آرڈننس کے آتے ہی پولیو ورکرز سے نوکریاں چھینے کی مذمت کی۔

اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ محکمہ صحت نے کراچی کی89یونین کونسل سے 4900ویکسی نیٹرز کو فارغ کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ کراچی میں اس وقت15ہزار کے قریب پولیو ورکز خدمات سر انجام دے رہی ہیں کراچی کی 89یونین کونسلز ہائی رسک میں شمار نہیں ہوتیں یہاں پولیو کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے تاہم شہر کے 200میں سے 111 ہائی رسک یونین کونسلوں میں پولیو ورکز معمول کے مطابق خدمات سر انجام دیں گی۔

ذرائع نے بتایا کہ 2019ءمیں نیشنل پولیو مینجمنٹ ٹیم کے اجلاس میں ایمرجنسی آپریشنل سینٹر نیشنل اور صوبائی ایمرجنسی آپریشن سینٹرز کے مشترکہ اجلاس میں اسٹریٹجی تبدیل ہونے کی وجہ سے کراچی کی89یونین کونسلز سے4900پولیو ورکرز کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

ان علاقوں میں ڈیفنس سمیت دیگر پوش علاقے شامل تھے یہاں دوسری حکمت عملی کے تحت نتائج حاصل کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ نیشنل پولیو مینجمنٹ کی جانب سے یہ معمول کی اسٹریٹیجی ہے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ آنیوالے مہینوں میں پولیو پروگرام کے شروع ہوتے ہی انہیں پولیور ورکز کو ترجیح دی جائے گی۔

بتایا جاتا ہے کہ 4 سال قبل کمیونٹی بیس پولیو پراجیکٹ کا آغاز ہوا تھا جس کے تحت کراچی سمیت سندھ بھر میں ہزاروں پولیو ورکرز کو روزگار فراہم کیا گیا تھا ۔

احتجاجی پولیو ورکرز نے کراچی پریس کلب پر احتجاج کے دوران کہنا تھا کہ یہ وہ ہی پولیو ورکرز ہیں جنھوں نے دہشت گردی جیسے حالات میں اپنی جانیں ہتیھلی پر رکھ کر پولیو مہم جاری رکھی اور سینکڑوں پولیو ورکرز دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بھی بن چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ پولیو پروگرام نے یکدم ہمارا کانٹریکٹ ختم کردیاکرونا اور ان ہنگامی حالات میں ہمیں نوکری سے نکالا گیا ہے پہلے ہی لاک ڈاؤن کی وجہ سے بیروزگاری کا سیلاب آیا ہوا ہے محکمہ کے اس اقدام سے نہ صرف بیروزگاری میں اضافہ ہو گا بلکہ عالمی ادارہ صحت کامشن میں نامکمل رہ جائے گا۔

کمیونٹی پولیو ورکرز کا کہنا تھا کہ حکومت کا یہ کیسا ریلیف آرڈننس ہے جس پر عمل ہونے کے بجائے پولیو ورکرز کے گھر والوں کو فاقہ کشی پر مجبور کردیا گیا ہے۔

پولیو ورکرز نے وزیراعظم،وزیراعلی سندھ اور گورنر سندھ سے اپیل کی ہے کہ انھیں لاک ڈاون اور عید کے تہوار کے موقع پر بے روزگار کردیا گیا۔

کورنا ریلیف ایمرجنسی آرڈننس کے آتے ہی پولیو ورکرز سے نوکریاں چھین لیں گئیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی ناک کے نیچے پولیو ورکرز کو بے روزگار کرکے حکومت کی رٹ کو چیلنج کیا جارہا ہے حکومت فوری نوٹس لے۔

انہوں نے بتایا کہ پیر کی صبح گیارہ بجے ناظم آباد امتیاز سپر اسٹور کے عقب میں چنیوٹ اسپتال کے سامنے وستانیہ اسکول میں پولیو ورکرز سے جبری دستخط کرکے نوکری سے نکالا گیاہے۔