نایاب نسل کے 19 ہرن بازیاب،جنگلی حیات کے اسمگلرز گرفتار

461

صحرائے تھر سے قیمتی اور نایاب نسل کے جانوروں کی غیر قانونی اسمگلنگ کا سلسلہ تھم نہیں سکا ہے۔

سرکاری اداروں کی مسلسل مانیٹرنگ اور قوانین کی موجودگی کے باوجود جنگلی حیات کے اسمگلرز آئے دن معصوم جانوروں کو غیر قانونی طور پرپکڑ کر چند پیسوں کی خاطر انہیں فروخت کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

جنگلی جانوروں کی غیر قانونی خرید و فروخت سے نہ صرف جنگلی حیات کو معدوم ہونے کے شدید خطرات لاحق ہیں بلکہ صحرائے تھر کی قدرتی خوبصورتی بھی ماند پڑنے لگی ہے۔

عمر کوٹ پولیس نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے سامارو موڑ پر ایک گاڑی کی چیکنگ کے دوران نایاب نسل کے 19 ہرنوں کو بازیاب کرایا ہے۔

اس ضمن میں ذرائع کا کہنا ہے کہ عمر کوٹ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ ہرن کے بچوں کو بڑی تعداد میں اسمگل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ہرنوں کو غیر قانونی طور پر حیدرآباد لے جایا جا رہا تھا تاکہ انہیں فروخت کرکے رقم وصول کی جا سکے۔ پولیس نے کارروائی کے دوران جنگلی حیات کے تین اسمگلروں کو بھی گرفتار کیا ہے۔

اس ضمن میں ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ جنگلی حیات کے اسمگلرز بازیاب کرائے جانے والے ایک ہرن کو مبلغ 20 ہزار روپے میں فروخت کرتے ہیں جب کہ ہرن کی جوڑی کے لیے 40 ہزار روپے کی رقم وصول کی جاتی ہے۔

ذرائع کے مطابق اسمگل کیے جانے والے جانوروں و پرندوں کو سب سے زیادہ کراچی و حیدرآباد میں فروخت کیا جاتا ہے اور وہاں سے انہیں ملک کے دیگر شہروں میں بھی بیچ دیا جاتا ہے۔

پولیس کے ذمہ دار ذرائع نے صحافیوں کو بتایا کہ بازیاب کرائے جانے والے ہرن کے 19 بچوں کو محکمہ وائلڈ لائف کے سپرد کردیا گیا ہے تاکہ انہیں دوبارہ جنگل میں چھوڑ دیا جائے۔

ذرائع کے مطابق گرفتار ملزمان اویس پٹھان، ذیشان شیخ اور کاشف راجپوت کو بھی محکمہ وائلڈ لائف کے حوالے کیا گیا ہے تاکہ ان پر مقدمہ درج کیا جا سکے۔

اس ضمن میں محکمہ وائلڈ لائف کے ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ گرفتار ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

پولیس کی بروقت کارروائی کا علاقے کے سماجی حلقوں نے زبردست خیر مقدم کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پرگرفتار ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق سخت ترین کارروائی کی جائے تاکہ جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔