دادو: تہرے قتل کا مقدمہ ٹرائل کورٹ منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

156

200522-08-
اسلام آباد (اے پی پی) عدالت عظمیٰ نے سندھ کے ضلع دادو کے علاقے میہڑ میں تہرے قتل کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے ٹرائل کورٹ کو منتقل کرنے سے متعلق دائر درخواست پر دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے، پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے مقدمہ سیشن کورٹ میں چلانے کی حمایت کردی ہے، عدالت عظمیٰ محفوظ شدہ فیصلہ بعد میں سنائے گی۔ جمعرات کو جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے کیس پر سماعت کی۔ دوران سماعت درخواست گزار ملزمان کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ پیش ہوئے جبکہ پراسیکیوٹر جنرل سندھ اور ام رباب چانڈیو کے وکیل فیصل صدیقی نے وڈیو لنک کے ذریعے دلائل دیے۔ فیصل صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ تہرے قتل کا کیس سیاسی دہشت گردی کا کیس ہے، ایک فریق سیاسی مقاصد کیلیے دہشت گردی کا استعمال کرتا ہے۔ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے مطابق سیاسی، نظریاتی اور مذہبی دہشت گردی کی اقسام ہیں، ایک فریق اپنا سرداری نظام برقرار رکھنے کیلیے دہشت گردی کا سہارا لیتا ہے، اس کیس میں معاشرے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، سیاسی مقاصد کیلیے قتل و غارت کی گئی۔ درخواست گزار ملزمان کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیے کہ سردارانہ نظام تمن داری (قبیلے کی سرداری) کا معاملہ 2 بھائیوں کے درمیان ہے، دونوں فریقین سردار اور قریبی عزیز ہیں، یہ ذاتی دشمنی کا معاملہ ہے، دہشت گردی کا نہیں ہے۔ دوران سماعت پراسیکیوٹر جنرل سندھ کی جانب سے مقدمہ سیشن کورٹ میں چلانے کی حمایت کا اظہار کیا گیا۔ واضح رہے کہ درخواست گزار ام رباب چانڈیو نے تہرے قتل کا مقدمہ سکھر سے کراچی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں منتقل کرنے کیلیے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کر رکھی ہے جبکہ تہرے قتل میں نامزد ملزمان نے مقدمہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے ٹرائل کورٹ کو منتقل کرنے کیلئے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔