سندھ حکومت نے نیپا چورنگی پر بنائے گئے اسپتال کو انفیکشن ڈیزیز کا درجہ دیدیا

88

کراچی (اسٹاف رپورٹر) عالمی وبا کورونا وائرس کے حوالے سے صوبے کے کسی بھی اسپتال میں انفیکشن ڈیزیز کا اسپتال قائم نہیں کیا جا سکا ہے۔ اس حوالے سے وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے گزشتہ دس سالوں سے تعمیر ہونے والے نیپا چورنگی پر واقع اسپتال کو انفیکشن ڈیزیز کا درجہ دے دیا ہے۔ اس ضمن میں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کورونا انتظامات کے سلسلے میں نیپا اسپتال کا دورہ کیا‘ دورے کے دوران انہوں نے نیپا اسپتال کو انفیکشن ڈیزیز کا درجہ دیا ہے۔ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں200 بیڈز کی سہولیات جلد مکمل کی جائیں، سندھ حکومت انفیکشن ڈیزیز کے حوالے سے سندھ کا پہلا ماڈل اسپتال بنانے جا رہی ہے۔ وزیر صحت سندھ کا مزید کہنا تھا کہ نیپا اسپتال میں وبائی امراض کی تشخیص کے لیے لیبارٹری تعمیر کی جائے گی۔ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا تھا کہ آئندہ کورونا جیسی صورت حال سے نمٹنے کے لیے سندھ میں ڈویژنل سطح پر انفیکشن ڈیزیز اسپتال بنائے جائیں گے۔ نیپا اسپتال کے حوالے سے ذرائع کے مطابق نیپا اسپتال کی عمارت تا حال زیر تعمیر ہے اور اس کے کچھ حصے پر لیپا پوتی کر کے یہاں وزیر صحت کا دورہ کر ایا گیا ہے، ذرائع کے مطابق اس اسپتال کے ڈاؤ یونیورسٹی کی جانب سے ایک درخواست محکمہ صحت کو دی گئی تھی کہ وہ یہ اسپتال ان کے حوالے کریں وہ یہاں عوام کے لیے علاج معالجے کی سہولت فراہم کریں گے یا لیب قائم کریں گے۔ واضح رہے کہ ماہ رواں کے اوائل میں چھپنے والی خبروں میں اس اسپتال کے بارے میں انکشاف کیا گیا تھا کہ حکومت سندھ گزشتہ 10سال میں پونے دو ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود بھی نیپا چورنگی پر تعمیر کی گئی عمارت کو اسپتال کی شکل دینے میں ناکام رہی ہے، حکومت عوام کے ٹیکسوں سے تعمیر کی جانے والی3 منزلہ عمارت کو کورونا کے مریضوں کے لیے بطور اسپتال فعال نہیں کرسکی۔ حکومت کی ناقص حکمت عملی اور عدم توجہی کی وجہ سے اربوں روپے کی سرکاری زمین پر تعمیر یہ کئی منزلہ عمارت اب کھنڈرات میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے، قوم کے ٹیکسوں کی رقم سے تعمیرکی جانے والی عمارت یہاں کسی سرکاری اسپتال کی فعالیت کی منتظر ہے لیکن یہاں اسپتال تو شروع نہیں ہو سکا البتہ اسپتال کی عمارت کے اطراف چارجڈ پارکنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ پیپلزپارٹی کی حکومت گلشن اقبال نیپا چورنگی پر ایک ارب 70 کروڑ روپے مالیت سے تعمیرکیے جانے والے نیپا اسپتال کو اپنے موجودہ دور میں بھی فعال نہیں کرسکی اور جنرل اسپتال کا حلیہ بھی بگاڑ دیا اور ایک مخصوص فردکو دینے کے لیے اسپتال کا نام خاموشی سے صوبائی کابینہ سے منظوری سے تبدیل کرا کر ٹراما آرتھو پیڈک انسٹی ٹیوٹ و بحالی سینٹر رکھ دیا۔ ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت نے گلشن اقبال میں جنرل اسپتال کی تعمیرکے لیے7 سال قبل اے ڈی پی اسکیم کی منظوری دی تھی اور کہا گیا تھا کہ گلشن اقبال میں سرکاری اسپتال نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے مکینوں کو علاج و معالجے کی فراہمی کے لیے جنرل اسپتال تعمیر کیا جائے گا جس پر محکمہ صحت نے نیپا چورنگی میں4 سو بستروں پرمشتمل اسپتال کی اسکیم کی منظوری دے دی اور2010-11ء میں اے ڈی پی اسکیم میں شامل کرلیا اور اسپتال کے لیے نیپا چورنگی پر جگہ مختص کی گئی۔10 سال میں بھی اسپتال کی تعمیرات کا کام مکمل نہیں کیا جا سکا اور اب تک اسپتال کی تعمیرات و طبی آلات و مشینریوں کے لیے مجموعی طور پر ایک ارب 73 کروڑ 63 لاکھ روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔