فیصل آباد(وقائع نگار خصوصی )جماعت اسلامی حلقہ پی پی114کے امیرمیاں عبدالستار بیگا ،جنرل سیکرٹری چودھری نوید اسلم ،نائب امر ،رانانعیم اکرم ، راناوسیم احمدایڈووکیٹ، حاجی محمد حنیف اور دیگر رہنمائوں نے اپنے مشترکہ بیان میںکہا ہے کہ ٹڈی دل سے فصلیں تباہ ہونے کا خمیازہ صرف کسان ہی نہیں بھگتیں گے بلکہ اس کے مضر اثرات پورے ملک پر پڑیں گے ۔ بہتر ہوگا کہ صوبائی اور وفاقی حکومتیں اب کورونا کے بخار سے باہر نکلیں اور ملک کی حالت کی طرف توجہ دیں۔ کورونا کے نام پر ہر چیز کو پس پشت ڈال دیا گیا۔ ایک طرح سے کورونا حکومت کے لیے نعمت غیر مترقبہ ثابت ہوا ہے جس کی آڑ میں حکمرانوںکی ہر نااہلی نہ صرف چھپ گئی ہے بلکہ ان کے وارے نیارے الگ سے ہوگئے ہیں۔ موجودہ صورتحال کو دیکھ کر یہ اندازہ کرنا مشکل نہیں ہے کہ ماضی کی طرح اب بھی حکومت مسئلے کے حل کے بجائے لکیر پیٹنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔ فصلوں کی تباہی کا واحد مطلب یہی ہے کہ آئندہ برس درآمدات میںاضافہ اور درآمدات میں اضافے کا مطلب ہے مزید قرضے۔ اور یوں ملک غربت کی دلدل میں مزید دھنس جائے۔ملک کے زرعی شعبے کا حال پہلے ہی دگرگوںہے۔ مہنگی کھاد، مہنگی اور ملاوٹ شدہ جراثیم کش ادویات اورمہنگی زرعی مشینری نے پہلے ہی کسانوں کے ہوش اڑائے ہوئے ہیں کہ اب ہائبرڈ بیجوں کی وجہ سے ان کے لیے مزید مسائل پیدا کردیے گئے ہیں۔ اس تمام صورتحال کے باوجود جب فصل تیار ہوتی ہے توچینی اور گندم مافیا ان کی فصلوں کو اونے پونے خرید کر سرکار سے زرتلافی بھی لیتی ہے اور ذخیرہ کرکے کئی گنا قیمت بھی وصول کرتی ہے۔ کیا سرکا رکو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ زراعت ملک کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور کیا ارباب اقتدار کو یہ بھی بتانے کی ضرورت ہے کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں روز کئی ہزار پاکستانی خط غربت کو عبور کرجاتے ہیں۔ آئی ایم ایف کی ٹیم نے پہلے ہی ملک کا حال بُرا کیا ہوا ہے، رہی سہی کسر ٹڈی دل کا بروقت مقابلہ نہ کرنے جیسی پالیسیوں نے پوری کردی ہے۔