عید کےتین دنوں میں کھلونا نما اسلحہ کی نمائش عروج پر رہی

485

کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) کراچی میں عید کے تین دنوں میں کھلونا نما اسلحہ کی نمائش عروج پر رہی،بچے گروپ بنا کر ایک دوسرے پر فائرنگ کی مقابلہ بازی کرتے رہے۔

عیدالفطر کےموقع پر گلستان جو ہر،گلشن اقبال،شاہ فیصل کالونی،سرجانی ٹاؤن، کورنگی، لانڈھی، لیاقت آباد، اورنگی ٹاؤن،بلدیہ ٹاؤن،بنارس،لیاری،نارتھ کراچی،ناظم آباد سمیت دیگر علاقوں میں اکثر بچے گلی محلوں اور پارکس میں اپنی کھلونا بندوقوں سے ایک دوسرے کو نشانہ بناتے نظر آئے۔

بچوں نے گاڑیوں،موٹر سائیکلوں ودیگر روایتی کھلونوں کے بجائے اسلحہ نما کھلونوں کو ترجیح دینا شروع کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق عید الفطر میں کھلونا پستول کی فروخت عروج پر پہنچ گئی،شہر کے مختلف علاقوں میں تاحال کھلے عام کھلونا پستولیں فروخت کی جارہی ہیں۔

کھلونا بندوقوں میں اس وقت مارکیٹ میں ٹی ٹی پستول، ریوالور، ماؤزر، کلاشنکوف، ایم پی فائیو، ایس ایم جی، ایل ایم جی، اوزی، ایم16، رپیٹر اور دیگر اسلحہ فروخت ہورہا ہے۔

ان بندوقوں میں بچوں میں سب سے زیادہ مقبول گن کلاشنکوف ہے۔ کھلونا بندوقوں کے تمام فنکشنز اصلی بندوقوں کی طرح ہیں۔

بعض کھلونا بندوقوں میں لیزر لائٹس بھی نصب ہیں جو رات کے اوقات میں ٹھیک نشانہ لگانے میں مدد دیتی ہیں،مارکیٹ میں مختلف سائز کی یہ بندوقیں 150روپے سے 1200 روپے تک میں دستیاب ہیں۔

کھلونا پستول سے بچوں کے ذہنوں منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں،کھلونا پستول سے معصوم ذہنوں میں تشدد کا رجحان جنم لے رہا ہے۔

عید الفطر کے موقع پر شہر کے مختلف علاقوں کھلونا پستول پولیس کی سرپرستی میں فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے پولیس مختلف علاقوں میں ان کھلونا پستولوں کی فروخت روکنے کے بجائے انکی فروخت کی سرپرستی کرتی رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جن فیکٹریوں میں یہ پستول بنتے ہیں ان سے بھی پولیس بھتہ وصول کرتی ہے جبکہ بیرون ممالک سے امپورٹ کر کے لانے والے افراد سے بھی پولیس اپنا حصہ وصول کرتی ہے۔

شہرقائد میں جگہ جگہ کھلونا پستول کی فروخت جاری ہے کھلے عام کھلونا پستول فروخت ہورہی ہیں کوئی روکنے والا نہیں ہے۔

اس حوالے سے ماہرین امراض چشم کا کہنا ہے کہ کھلونا بندوقوں کے چھرے آنکھوں کی بینائی ضائع کرسکتے ہیں۔ کھلونا بندوقوں کے چھرے لگنے سے عید کے تین دنوں اب تک سینکڑوں بچے زخمی ہو کر کراچی کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

ماہر ین امراضِ چشم کے مطابق عید کے تین روز کے دوران بچے کے چھرّا لگنے کا کیس رجسٹرڈ ہوا جس کی وجہ سے متاثرہ بچے کی 50 فیصد سے زاید بینائی ضائع ہوگئی ہے۔

طبی ماہرین نے والدین کو ہدایت کی کہ وہ بچوں کو کھلونا بندوقوں کے استعمال سے روکیں، اور اگر خدانخواستہ کسی بچے کی آنکھ میں چھرّا لگ جائے تو فوری طور پر قریبی معالج سے رجوع کریں۔

ماہر ین اعصابی امراض کا کہنا تھا کہ آپ بچوں سے کھیل کے میدان چھین لیں گے تو ان میں قانون سے بغاوت اور منفی سرگرمیاں پروان چڑھیں گی۔

ماہرین نفسیات کا کہنا تھا کہ کسی بھی معاشرے کے حالات تشدد کو پروان چڑھاتے ہیں، کھلونا بندوقوں اور ویڈیو گیمز میں تشدد دراصل معاشرے کی نشاندہی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دیکھنے میں یہ آرہا ہے کہ والدین بچوں کو بخوشی کھلونا بندوقیں، مار دھاڑ سے بھرپور فلمیں،ویڈیو گیمز دلاتے ہیں اور یہی عنصر بچوں میں تشدد کو جنم دیتے ہیں۔