یورپ،کورونا کے بعد حیاتیاتی دہشت گردی کے خدشات

165

برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی کونسل میں انسداد دہشت گردی کی کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ دہشت گرد گروہ مستقبل میں کارروائیوں میں وائرس استعمال کرسکتے ہیں۔ خبررساں اداروں کے مطابق کورونا وائرس کے بعد سے بیماریوں کی صورت حال سے نمٹنے میںجدید معاشروں کی کمزوری ظاہر ہوچکی ہے۔ یورپی کونسل کی ویب سائٹ پر جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد وں نے حملے کرنے کے لیے اپنے تجربات شروع کردیے ہیں۔ وائرس اور بیماریاں پھیلانے کے لیے بنائے گئے حیاتیاتی ہتھیاروں سے کی گئی کارروائیاں روایتی دہشت گرد حملوں سے کہیں زیادہ بڑے پیمانے پر انسانی اور اقتصادی نقصانات کا سبب بن سکتی ہیں۔ رپورٹ میں زور دے کر کہا گیا کہ اس نوعیت کے ہتھیار طویل عرصے کے لیے معاشروں کو مفلوج کر سکتے ہیںاور اس کے ذریعے خوف اور عدم اعتماد کی فضا پھیل سکتی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق داعش سے منسلک ایک تیونسی شہری نے 2سال قبل جرمنی میں حیاتیاتی حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ تاہم حکام منصوبے پر عمل سے قبل اسے پکڑنے میں کامیاب ہو گئے۔ یہ ملک میں حیاتیاتی ہتھیاروں سے حملے کی پہلی کوشش تھی، جسے ناکام بنا دیا گیا۔ ملزم سیف اللہ نے ارنڈ کے بیجوں کی بڑی مقدار آن لائن خرید کر ان سے انتہائی زہریلا مادہ تیار کیاتھا اور اگر وہ کامیاب ہوجاتا تو 13ہزار افراد کی جانیں جاسکتی تھیں۔ یورپی کونسل کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ تمام ممالک حیاتیاتی ہتھیاروں کے حملوں کی زد میں ہیں اور تیاری نہ ہونے کی وجہ سے غیر محفوظ ہیں۔ اگر دہشت گردوں نے اس طرح کے ہتھیار استعمال کیے تو اس کے تباہ کن اثرات تیز رفتار ی سے ظاہر ہوں اور ممکنہ طور پر عالم گیر بن سکتے ہیں۔ماہرین کی رپورٹ کے مطابق ان خطرات کا جواب زیادہ بڑے پیمانے پر بین الاقوامی رابطہ کاری سے دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے یورپی یونین کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ اس سلسلے میں بڑے پیمانے پر انسانی اور مادی سائل کو استعمال میں لایا جائے تا کہ ممکنہ خطرات کا راستہ روکا جا سکے۔