کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان ایئر لائن پائلٹس ایسوسی ایشن (پالپا) کے ترجمان نے پی آئی اے پائلٹوں کی تنخواہوں میں کٹوتی کو غیرمنصفانہ قرار دیا ہے جس سے ایئر لائن کے لیے قربانیاں دینے والے پائلٹوں کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی ایئر لائن کے پائلٹوں کی تنخواہوں میں 30 فیصد تک کٹوتی بلاجواز ہے اور اس سے ان کے حوصلے پست ہوجائیں گے پہلے ہی کام کے دباؤ سے پریشانی کا سامنا ہے اب مالی طور پر مزید دباؤ سے ان کی کارکردگی پر اثر پڑسکتا ہے جس سے لازمی طور پر فلائٹ سیفٹی کے لیے خطرات پیدا ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ یہ کٹوتی وزیر اعظم عمران خان کے احکامات کے بھی خلاف ہے۔ پالپا کے ایک ہنگامی اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے انتظامیہ کے اقدامات کے دباؤ اور کام کے دباؤ کے باوجود، کیپٹن، کاک پٹ، کیبن کرو اور تمام ملازمین ہفتوں سے ریسکیو فلائٹ آپریشن میں سب سے آگے ہیں۔
موجودہ ہنگامی صورتحال -19 COVID کی وجہ سے پوری دنیا پر اثر پڑ رہا ہے، اور نہایت کم تعداد میں ایئر لائنز مسافر طیارے چلا رہی ہیں جن میں پی آئی اے بھی شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلائٹ کا عملہ اور تمام ملازمین دن رات اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر ادارے کے لیے منافع کا باعث بن رہا ہے اور انتظامیہ کو 8 ارب کا منافع فراہم کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا تنخواہوں میں یہ غیر اعلانیہ، غیر منصفانہ اور یکطرفہ بھاری کٹوتی ناقابل برداشت دباؤ کا باعث بنے گی۔ کسی بھی قسم کا دباؤ چاہے وہ مالی ہو، جسمانی ہو یا پھر ذہنی و مالی ماہرین نفسیات کے مطابق پائلٹوں کے لیے فلائٹ سیفٹی کے خطرات پیدا کرسکتا ہے، پائلٹ ان تینوں دباؤ کا شکار ہوگئے ہیں جس سے فلائٹ سیفٹی خطرے میں پڑ رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا، جب سے ہم نے 4 اپریل 2020 کو COVID کے لیے خصوصی پروازیں شروع کی تھیں اور ناقابل قبول حفاظتی احتیاطی تدابیر کے بارے میں اپنی آواز بلند کی تھی انتظامیہ نے جرم کی پاداش میں پائلٹوں کے ساتھ غیرمنصفانہ رویہ اختیار کررکھا ہے۔
حکومت نے واضح طور پر اعلان کیا تھا کہ تنخواہ میں کوئی کٹوتی نہیں کی جائے گی اور اس کے برعکس، کوویڈ 19 وبائی امور کے دوران فرنٹ لائن میں شامل تمام افراد کو بونس دینے کی بجائے ان کی تنخواہ میں 30 فیصد تک کمی کی گئی ہے جو وزیر اعظم کے احکامات کے خلاف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس غیر قانونی طرز عمل کو فوری طور پر ختم کیا جانا چاہئے، کیونکہ ایسی اطلاعات ہیں کہ حکومت کے دوسرے ملازمین کو اگلے بجٹ میں ان کی تنخواہوں اور پنشن میں 20 فیصد کا اضافہ ہوگا۔