حیاتی ٹیکنالوجی یا حیاتیاتی ٹیکنالوجی جسے انگریزی میں Biotechnology کہا جاتا ہے دراصل ٹیکنالوجی اور حیاتیات کے باہم اشتراک سے حاصل ہونے والا سائنس کا شعبہ ہے ۔ اس کو یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ حیاتیات کے مختلف شعبوں میں ٹیکنالوجی کی اختراعات اور اس کی جدت کو اختیار کرتے ہوئے تخقیق کی جاتی ہے۔
درجہ ذیل میں اس شعبے سے متعلق چند حقائق و فوائدآپ کے سامنے لائے جارہے ہیں:
1) ٹیکنالوجی سے تیار کردہ غذائیں محفوظ قرار
دنیا بھر کے سائنسدانوں کا اب کہنا ہے کہ حیاتیاتی ٹیکنالوجی سے تیار کی گئی خوراکیں عوام کیلئے اُتنی ہی محفوظ ہیں جتنی کہ روائتی زراعت سے حاصل کی گئیں غذائیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ انسانی صحت پر اس کے کوئی منفی اثرات نہیں پڑتے جبکہ بعض صورتوں میں جی ایم پلانٹوں سے حاصل ہونے والی خوراک صحت کے حوالے سے زیادہ فائدہ مند دکھائی دیتی ہے۔
2) حیاتیاتی ٹیکنالوجی کے مخالفین اپنے رائے بدلنے لگے
مشہور سائنسدان بِل نائی ، برطانیہ میں گرین پیس کے سابقہ سربراہ سٹیفن ٹنڈیل اور اُس کے شریک بانی پیٹرک مُور نے حیاتیاتی ٹیکنالوجی پر اپنی مخالفت ختم کر دی ہے اور اس کے فوائد کو تسلیم کرلیا ہے ۔اس کے علاوہ برطانوی ماحولیاتی سرگرم کارکن مارک لائناس نے بھی اپنے مضمون “جی ایم او خوراک پر میں کیسے تبدیل ہوا”، میں لکھا کہ “وہ اب حیاتی ٹیکنالوجی اور جی ایم اوز کی مخالفت میں کوئی اور موقف اختیار نہیں کر سکتے۔
3) فصلوں پر کٰیڑے مار دواؤں سے زیادہ موثر اور محفوظ
جب کھیتوں میں کام کرنے والے لوگ کیڑے مار کیمیائی مادوں کا اپنی فصلوں پر چھڑکاؤ کرتے ہیں تو اِن سے زہر پھیلنا عام سی بات ہے جبکہ گرم موسموں میں یہ کارکن حفاظتی لباس پر بھی توجہ نہیں دے پاتے۔حیاتیاتی ٹیکنالوجی کے تحت پیدا ہونے والی فصلوں کے اندر کیڑوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے کیڑے مار دواؤں کا استعمال بھی کم ہوگا۔
4) معدنی ایندھنوں کی بچت
کیڑے مار دواؤں کو چھڑکنے کے لیے ٹریکٹروں کی ضرورت پڑتی ہے جس میں معدنی ایندھن خرچ ہوتا ہے۔ اِس ٹیکنالوجی کی مدد سے معدنی ایندھن کی بچت بھی ہوگی جسکا مطلب آب و ہوا میں کاربن کا کم اخراج ۔
5) یہ عالمی حدت کا مقابلے کرنے میں مدد کر سکتی ہے
جب کسان اپنے کھیتوں میں ہل چلاتے ہیں تو اِس سے مٹی اُوپر نیچے ہوجاتی ہے جس سے فضا میں کاربن گیس خارج ہو تی ہے۔ حیاتیاتی ٹیکنالوجی میں ہل کی ضرورت نہیں ہوتی جس کا فائدہ یہ ہے کہ کاربن گیس زمین کے اندر ہی رہتی ہے۔