کراچی(اسٹاف رپورٹر)حکمرانوں کے دعوے اپنی جگہ،ملک بھر میں پیٹرول بحران کو 9 روز ہوچکے ہے لیکن پیٹرول کی قلت ختم نہیں ہوسکی ہے۔
کراچی، لاہور اور خیبر پختونخوا سمیت ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں عوام پیٹرول کی تلاش میں دربدر پھر رہے ہیں۔ وسطی اور جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں میں پی ایس او کے علاوہ کہیں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی نہیں بنایا جارہا ہے۔
ملک میں پیٹرول بحران کا نواں روز ہے اور وزرات پیٹرولیم کی مصنوعی بحران سے متعلق کمیٹی کے ارکان نے گزشتہ روز کیماڑی ٹرمینل اے پرتیل ذخائر کا جائزہ لیا ہے۔
خیبرپختونخوا کے شہری بھی پیٹرول کے حصول کیلئے لمبی قطاروں کا عذاب بھگت رہے ہیں،سندھ،بلوچستان اور آزاد کشمیر میں بھی پیٹرول کی قلت کا مسئلہ جوں کا توں ہے۔
خیبر پختونخوا میں پیٹرول کی قلت کا مسلۂ سنگین صورتحال اختیار کر گیا ہے جہاں پرائیویٹ پیٹرول پمپس کے بعد شہری پی ایس او سے بھی خالی ہاتھ لوٹ رہے ہیں۔
کراچی میں بھی متعدد پیٹرول پمپس مکمل طور پر بند ہیں اور صرف پی ایس او پمپس پر پیٹرول،ڈیزل دستیاب ہے۔ پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے بتایا کہ مختلف آئل کمپنیوں نے اب تک تیل کے خریداری نہیں کی ہے۔
لاہورمیں 400 پیٹرول پمپس ہیں جن میں سے اکثر بند ہیں اور پورے شہر کو صرف چھ سے سات لاکھ لیٹر تیل فراہم کیا جا رہا ہے۔
متعدد فلنگ اسٹشنز پر پیٹرول کی فروخت بند کردی گئی ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے پیٹرول کی قیمتیں کم تو کر دیں لیکن عوام الناس کو اسکا فائدہ تب ہو جب اسکی ترسیل بھی یقینی بنائی جائے۔
کراچی میں بھی پیٹرول اور ڈیزل کی سپلائی متاثرہوئے 9 روز گزرگئے ہیں۔ دو کروڑ سے زا یدآبادی والے شہر میں پیٹرول کی عدم دستیابی کے سبب عوام کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
پیٹرول بحران کے باعث سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی بہت کم ہے۔ کراچی میں پیٹرول پمپس کی مجموعی تعداد تین سوکے لگ بھگ ہے جن میں سے50 فیصد پمپس پرفیول ٹینک خشک ہوگئےہیں۔
دوسری جانب عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ پاکستانی عوام کو بھی پہنچا ہے اور گزشتہ گیارہ ماہ کے دوران پیٹرول کی قیمت میں38روپے 16 پیسے کی کمی ہوئی ہے۔
ڈیزل کی قیمت 46روپے سڑسٹھ پیسے اور مٹی کے تیل کی قیمت42 روپے90 پیسے کم ہوئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے 11 ماہ کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کئی بار ردوبدل کیا ہے۔
یکم جولائی 2019 کو پٹرول کی فی لیٹر قیمت 112 روپے 68 پیسے، ڈیزل126 روپے 82 پیسے اور مٹی کے تیل کی قیمت 98 روپے 46 پیسے تھی۔
اگست کے مہینے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اوسطا 5 روپے تک اضافہ کیا گیا۔ ستمبر 2019 میں پیٹرول کی قیمت میں 4 روپے 59 پیسے، ڈیزل5 روپے 33 پیسے اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 4 روپے 27 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی۔
اکتوبر کے مہینے میں ستمبر کی قیمتیں برقراررکھی گئیں۔ نومبر میں پیٹرول کی قیمت میں 1 روپیہ ، ڈیزل 27 پیسے اورمٹی کے تیل کی قیمت میں 2 روپے 39 پیسے کمی کی گئی۔
دسمبر2019 میں پیٹرول 25 پیسے، ڈیزل 2 روپے 04 پیسے اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 83 پیسے کمی کی گئی۔
جنوری 2020 میں دسمبر کی نسبت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اوسطا اضافہ کرکے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 116 روپے 60 پیسے، ڈیزل127 روپے 26 پیسے اور مٹی کے تیل کی قیمت 99 روپے 45 پیسے مقرر کی گئی جب کہ جنوری کی قیمتیں فروری کے مہینے میں برقرار رکھی گئیں۔
رواں مالی سال مارچ کے مہینے میں پیٹرول، ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 5 روپے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 7 روپے کمی کی گئی۔
کورونا وائرس کے باعث ماہ اپریل کے لئے 25 مارچ کو نئی قیمتوں کا اعلان کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمت میں15 روپے 03 پیسے، ڈیزل 15 روپے اور مٹی کے تیل کی قیمت میں بھی 15 روپے فی لیٹر کمی کی گئی۔
مئی2020 میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی کرکے پیٹرول14 روپے 98 پیسے، ڈیزل 27 روپے 15 پیسے اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 30 روپے 01 پیسے کمی کی گئی۔
رواں ماہ جون میں پیٹرول کی قیمت میں مزید 7 روپے 06 پیسے کمی کرکے نئی قیمت 74 روپے 52 پیسے، ڈیزل کی قیمت میں 5 پیسے اضافہ کیا گیا جس سے نئی قیمت 80 روپے 15 پیسے اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 11 روپے 88 پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 35 روپے 56 پئسے مقرر کی گئی ہے۔