کیا آپ اپنے وزن سے پریشان ہیں؟

443

فاطمہ عزیز
آپ اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے ہر طرح کی کوشش کرتے رہتے ہیں ، با قاعدگی سے جم جاتے ہیں ، ٹریڈ مل پر بھاگتے ہیں ، ہر طرح کی ورزش کرتے ہیں مگر جب وزن کی مشین پر کھڑے ہوتے ہیں توسوئی جوں کی توں ایک ہی جگہ کھڑی نظر آتی ہے یا اس سے بھی کچھ آگے؟ تو ایسا کیوں ہے؟ آیئے ہم آپ سے پانچ سوالات پوچھتے ہیں جن کے جوابات پڑھ کر شاید آپ کو اپنا مسئلہ سمجھ آ جائے اور وزن کم کرنے میں آسانی ہو ۔
۱۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا وزن کم ہو تو آپ کو باڈی فیٹ یعنی جسم کی چربی گھٹانا ہو گی اور کھانے میں تیل والی اشیاء سے پرہیز کرنا ہوگا ۔ یہ جان لیں کہ اگر آپ بہت محنت سے ورزش کر رہے ہیں مگر آپ کی ڈائیٹ پلان صحیح نہیں ہے تو آپ کی ورزش اثر نہیں کرے گی ۔ یہ بھی ذہن نشین کر لیں کہ ایک ہوتا چربی کم کرنا ، وزن کم کرنا اور دوسرا ہوتا ہے بہت زیادہ فاقہ زدہ ہو جانا جو کہ نقصان دہ ہے ۔ آپ کو کھانے اور غذائیت کے بارے میں بیچ کی راہ اپنانی ہو گی ۔ اگر آپ مکمل غذا نہیں لیتے تو آپ کا وزن تو جلدی کم ہو جائے گا لیکن آپ اپنے جسم کو ضروری غذائیت اور پروٹین سے محروم کردیں گے جس کے باعث آپ کا ورزش میں بھی دل نہیں لگے گا کیونکہ آپ کو کمزوری محسوس ہو گی ۔ دوسری بات یہ کہ جو لوگ صبح کاآغاز ہی کم کیلوریز والے ناشتے سے کرتے ہیں وہ عموماً رات تک ڈائیٹ پلان سے عاجز آ جاتے ہیں اور رات کا کھانا ڈٹ کر کھا لیتے ہیں جو کہ غلط ہے ۔ناشتہ ہمشہ بادشاہ کی طرح کرنا چاہیے اور رات کا کھانا فقیر کی طرح ، یہ صحت کا اہم اصول ہے ۔ اسی طرح اگر آپ نے مکمل غذا نہیں لی تو دن کے کسی بھی حصے میں آپ کو شدید بھوک محسوس ہو گی جس کا حل آپ کو میٹھی چیزیں کھانے میں نظر آئے گا جو کہ کسی طرح بھی مناسب نہیں ہے ۔
اب اس مسئلے کا حل کیا ہے؟ آپ کو کتنی کیلوریز دن بھر میں کھانی چاہیے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ جتنی کیلوریز آپ جم میں ورزش کر کے گھٹا رہے ہیں اس کی مناسبت سے اپنی غذا کا خیال رکھیں ۔ کھانے میں تلی ہوئی اشیاء سے مکمل پرہیز کریں ۔ کیلوریز کا حساب اس طرح لگائیں کہ جتنی کیلوریز آپ نے پورے دن میں کھائی ہیں مثال کے طور پر آٹھ سو اور جم میں کیلوریز گھٹائی ہیں تین سو تو پورے دن کی کیلوریز پانچ سو سے زیادہ تجاوز نہ کریں ۔ اس کے علاوہ کوشش کریں کہ ناشتہ خوب غذائیت کا ہو تاکہ دن بھر کے لیے اور ورزش کے لیے آپ کے اندر ہمت رہے اور رات کے کھانے میں احتیاط کریں۔۔کیا آپ ورزش کرنے کے بعد دکان سے شیک اور جوسز پی کر آپنے آپ کو انرجی پہنچاتے ہیں؟
دوسرا اہم سوال جو وزن کم کرنے سے متعلق ہے کہ کیا آپ جم سے ورزش کرنے کے بعد سیدھا کسی ملک شاپ کی دکان کا رُخ کرتے ہیں تاکہ وہاں سے سموسے، شیک اور فالودہ وغیرہ کھا کر اپنی گرتی انرجی کو بحال کر سکیں؟ کیونکہ یہ انتہائی نقصان دہ عمل ہے، سموسے ، شیک وغیرہ میں چینی ، کریم وغیرہ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو کہ آپ کی ساری صحت پر پانی پھیر دے گی، چینی ، شربت جیسی اشیاء آپ کے وزن کی خطرناک دشمن ہیں۔
اس کا حل یہ ہے کہ آپ گھر جا کر خود اپنا شیک بنائیں جس میں کم چینی ڈالیں ، کریم دہی وغیرہ سے احتیاط کریں ۔
اور بغیر بالائی کے دودھ یعنی اسکم مکب استعمال کریں ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ چلتے پھرتے کچھ بھی کھانے سے پرہیز کریں ۔ آرام سے بیٹھ کر چھوٹے چھوٹے گھونٹ لے کر پینا مفید ہے ۔ سال2015ء میں سائیکلو لوجی ہیلتھ جرنل میں ایک ریسرچ شائع ہوئی جس کے مطابق چلتے پھرتے کھانے سے بھوک جلدی محسوس ہوتی ہے ۔ اس کی بنسبت جب آپ بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں تو آپ زیادہ دیر تک بھوک محسوس نہیں کرتے۔
3۔ کیا آپ کا دل مسلسل کھانا کھانے کو چاہتا ہے؟َ
یہ ایک بُری بات نہیں ہے اگر آپ کی ورزش کے معمولات کی وجہ سے آپ کو بھوک کھل کر اور زیادہ لگتی ہے ۔، لوگ بہت سی دوسری وجوہات کی بنا پر بلا وجہ کھانا کھاتے ہیں ۔ مثلاً ٹینشن میں کھاتے ہیں ، دل چاہ رہا ہے تو کھاتے ہیں۔ اداس ہے تو کھانا کھاتے ہیں وغیرہ وغیرہ اور عموماً بھوک کھانا کھانے کی وجہ نہیں ہوتی ہے ۔ اس لیے اگر ورزش کی وجہ سے آپ کو بھوک لگ رہی ہے اور آپ کھانا کھا رہے ہیں تو یہ اچھی بات ہے ۔ بس اتنا خیال رکھیں کم کھانا کھائیں ، کم چکنائی کے ساتھ کھائیں ، جان لیں کہ گر آپ ورزش کر کے کیلوریز کم کر رہے ہیں اور کھانا ڈبل کھا رہے ہیں تو آپ کا وزن کم نہیں ہو گا بلکہ بڑھے گا ۔
اس کا آسان حل یہ ہے کہ کھانا کھانے سے پہلے ضرور سوچیں کہ کیا آپ کو واقعی بھوک لگی ہے؟ یا آپ صرف بور ہو رہے ہیِِں، تھک گئے ہیں ، ٹینشن میں ہیں ۔ دکھی ہیں یا جذباتی ہو رہے ہیں ۔ اگر آپ واقعی بھوکے ہیں تو ضرور کھانا کھائیں ، خیال رکھیں کہ صحت بخش غذائیں کھائیں مثلاً پروٹین سے بھر پور کھانے ، دالیں ، گوشت بغیر چربی کے ، فائبر والی غذائیں ، مثلاً جو ، بیسن کی روٹی ، کچی سبزیاں کھائیں جن کو کھا کر پیٹ بھرا ہوا محسوس ہو ، کم چکنائی کے ساتھ دودھ لیں ، مچھلی ، انڈے وغیرہ لیں ۔
4۔ کیا آپ کی نظر اپنی کار ڈیو مشین کے کیلوری میٹر پر ٹکی رہتی ہے؟
آپ کی ٹریڈ مل میں اگر کیلوری برن میٹر لگاہوا ہے اور آپ اس پر مسلسل کم ہوتی کیلوریز کا حساب کتاب رکھتے ہیں تو جان لیں کہ آپ کی ٹریڈ مل مشین جھوٹ بول رہی ہے ۔ ریسرچ سے ثابت ہے کہ بہت سی مشینیں آپ کی کیلوریز برن یعنی کم کرنے کو تیس فیصد تک اضافہ کر کے دکھاتی ہیں ، یہ بات امریکن کونسل کی ایکسار سائز پر ریسرچ سے ثابت شدہ ہے ۔ اس لیے اگر آپ اپنے کیلوری میٹر پر اعتبار کر رہے ہیں تو جان لیں کہ آپ وزن کم کرنے کے بجائے مزید بڑھا لیں گے کیونکہ آپ اس سے زیادہ کھائیں گے جتنی ورزش کریں گے ۔
اس کا حل یہ ہے کہ کارڈیو مشین کے کیلوری کائونٹر اور ٹریڈ مل کے کیلوری کائونٹر پر زیادہ دھیان نہ دیں ، اپنا سارا دن کیلوریز گنتے ہوئے نہ گزاریں لیکن اگر آپ واقعی کیلوریز کا حساب کتاب رکھنا چاہتے ہیں تو ایک فٹنس ٹریکر خریدیں جو کہ زیادہ مناسب حساب کتاب رکھتا ہے ۔ کارڈیو مشین ۔ یہ ریسرچ میڈیسن اینڈ سائلنس کے اسپورٹس اینڈ ایکسر سائز جنرل میں شائع ہو چکی ہے ۔
5۔ کیا آپ نیند کی کمی کا شکار ہیں؟
پانچواں اہم سوال یہ ہے کہ کیا آپ کی نیند پوری ہوتی ہے؟ وزن کم کرنے کے لیے جو چیزیں اہم ہیں ان میں اچھا کھانا ، ورزش اور مکمل نیند شامل ہیں ۔ اگر آپ ان میں سے ایک بھی چیز کی طرف توجہ نہیں دے رہے تو آپ کے وزن میں کمی نہیں ہو پائے گی اور بہت سے لوگوں کے لیے مکمل نیند حاصل کرنا ایک مسئلہ ہوتی ہے ۔ جب آپ صحیح طور پر نیند نہیں لیتے تو آپ کے ہارمونز جو کہ آپ کی بھوک کو کنٹرول کرتے ہیں جیسے کہ لپٹن اور گھرلین کا تناسب بر قرار نہیں رہ پاتا جس کی وجہ سے آپ کو اچانک شدید بھوک لگنے لگتی ہے جو کہ آپ کے وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہے ۔ سال2015ء میں ذیابیطس پر ایک تحقیق شائع ہوئی جس کے مطابق صرف چار دن کی نیند میں بے قاعدگی آپ کے جسم میں چربی کو جمع ہونے میںمدد دیتی ہے۔اسی طرح ایک ریسرچ جو کہ کلینکل سلیپ میڈیسن کے جنرل میں شائع ہوئی ہے جس کے مطابق آپ جتنی بہترین نیند لیں گے اگلے دن آپ کا اتنا ہی اچھا گزرے گا ۔
اس کا حل یہ ہے کہ آپ اپنی نیند ہر گز قربان مت کریں ۔ہر بندے کی نیند کادورانیہ مختلف ہوتا ہے مگر کے مطابق اٹھارہ سے ساٹھ سال کے لوگوں کے لیے سات سے9گھنٹے کی نیند لینا نہایت ضروری ہے ۔