کوئٹہ (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ حکومت نے خسارے کا بجٹ پیش کرکے موجودہ پریشان کن صورتحال میں مہنگائی میں مزید اضافہ کرکے قوم کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا، بجٹ میں ٹیکس نہ لگانے والوں نے ہر ماہ مہنگائی وبدعنوانی کے ٹیکس لگائے ہیں، اب مزید ٹیکس اگلے ماہ سے ماہانہ بنیاد پر شروع ہوں گے۔ ماہانہ بنیادوں پر منی بجٹ، قیمتوں میں اضافہ اور مہنگائی آنے کی وجہ سے قومی بجٹ سے امید نہیں رکھی جاسکتی۔ ملک کو عالمی مالیاتی سودی اداروں کے ہاتھوں گروی رکھ دیا گیا ہے۔ حکمرانوں نے ملک کو دیوالیہ کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ صوبوں کے بجٹ میں کٹ لگانا، تعلیم کے شعبے کو نظر انداز کرنا زیادتی ہے۔ قیمتوں میں ہر ماہ اضافہ جبکہ تنخواہوں میں سال میں ایک دفعہ بھی اضافہ نہ ہو، دوسری طرف بے روزگاری روز بروز بڑھ رہی ہے مگر روزگار کی فراہمی کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے غریب عوام کم آمدنی والوں کی مشکلات میں بدترین اضافہ ہوگا۔ بدقسمتی سے آئی ایم ایف سے بھاری قرضے لینے کے بعد اور ان کے معاشی سودی جال میں پھنسنے کے بعد ملک میں کوئی عوامی بجٹ پیش نہیں ہوا۔ آئی ایم ایف کا جال ملک کے لیے تباہی وبربادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوان حکمرانوں نے ہمیشہ عوام دشمن بجٹ پیش کیا، موجودہ حکومت بھی سابقہ لٹیروں کے نقش قدم پر ہے، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ، مہنگائی بڑھانے کے مقابلے میں ملازمین کی تنخواہوں، پنشن میں اضافہ نہ کرنا کرپٹ حکمرانوں کو زیب نہیں دیتا۔ حکمران عوام کو ریلیف نہیں دینا چاہتے۔ بین الاقوامی مالیاتی سودی ادارے بھی یہی چاہتے ہیں کہ لوٹ مار، بدعنوانی چلتی رہے تاکہ پاکستان کو قرض کی زیادہ ضرورت پڑے اور مالیاتی اداروں کو ان کی شرائط پر ملک کو قرض دینا پڑے۔ کورونا لاک ڈائون بے روزگاری، مہنگائی کی وجہ سے حکومتی سطح پر وزراء، ممبران اسمبلی، بیورو کریٹ سمیت بڑے بڑے آفسرز کی تنخواہوں میں کمی کرکے کمزور طبقات کو ریلیف دینے کی ضرورت ہے مگر حکمرانوں نے حکومتی سطح پر سادگی، قناعت اختیار کی نہ عوام کو ریلیف دیا، بے روزگاری کے خاتمے کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی جو لمحہ فکر ہے۔ اگر بے روزگاری، مہنگائی میں کمی نہ کی گئی تو عوام کی حالت بہت خراب ہوگی۔