خواہش ہے پاک بھارت کرکٹ سیریز ہر سال منعقدہوں،یونس خان

121

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق کپتان یونس خان بطور بیٹنگ کوچ بھی لمبی اننگز کھیلنے کے خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عبوری ذمہ داری کو بھرپور لگن کے ساتھ نبھاتے ہوئے انتخاب درست ثابت کرنا چاہتا ہوں،چاہتا ہوں کہ میرا بورڈ کے ساتھ کام کرنے کا پہلا تجربہ خوشگوار یادوں کے ساتھ ختم ہو، جو موقع ملا اس سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے میں عبوری ذمہ داری میں اپنا انتخاب درست ثابت کرنے کیلئے پرعزم ہوں، مستقل کام کرنے کا موقع ملے تو اس سے بڑا کوئی اعزاز نہیں ہوگا۔انھوں نے کہا کہ مارچ میں پی ایس ایل ملتوی ہونے کے بعد قومی کرکٹرز کو ایکشن میں آنے کا موقع نہیں مل سکا، اگرچہ انھوں نے اپنے طور پر فٹنس پلان پر عمل درآمد کرنے کی کوشش کی ہے، ٹرینرز نے آن لائن ٹیسٹ کے ذریعے بھی ان کو مصروف رکھا، سب کو اچھی طرح معلوم ہے کہ انگلینڈ میں بہتر کارکردگی ان کے کیریئر پر انتہائی مثبت اثرات ڈال سکتی ہے، میں نے وہاں اچھا پرفارم کیا تو وہاں کائونٹیز کی نظر میں آیا۔ سابق کپتان نے کہا کہ میں مشکل صورتحال میں کھلاڑیو ں کو چیلنجز کیلیے تیار کرنے کی بھرپور کوشش کروں گا، تیاری کیلیے ایک ماہ کافی ہوگا، تکنیک بہتر ہونا اچھی بات لیکن کھلاڑیوں کو ذہنی طور پر مضبوط بنانا زیادہ اہم ہے، گزشتہ کچھ عرصے میں اظہر ، اسد شفیق، بابر، عابد علی اور شان مسعود اچھی اننگز کھیلنے میں کامیاب ہوئے، میری خواہش ہے کہ بیٹسمین ففٹی کو سنچری اور سنچری کو بڑی سنچری اور پھر لیجنڈری اننگز میں بدلیں،وہ ایک بار کریز پر سیٹ ہونے کے بعد اتنے رنز بنائیں جو ٹیم کو بڑے ٹوٹل حاصل کرنے میں مدد دیں اور پاکستان کی فتوحات کا راستہ بنے۔انھوں نے کہا کہ کارکردگی میں فٹنس کا کردار نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی وجہ سے کھیل میں تیزی ضرور آئی لیکن فٹنس سمیت بعض پہلو نظر انداز بھی ہوئے ہیں، ہمارے ہاں بہت جلد کھلاڑی کو انٹرنیشنل کرکٹ میں لے آتے ہیں، ظہیر عباس اور جاوید میانداد کی بات اور تھی، وہ آئے اور چھا گئے، میری اور مصباح الحق کی ڈومیسٹک کرکٹ میں طویل جدوجہد کے بعد انٹری ہوئی، موجودہ کرکٹرز میں عابد علی ایک مثال ہیں، وہ مسلسل پرفارم کرکے آئے، ذہنی طور پر تیار بھی تھے، اس لیے انٹرنیشنل کرکٹ میں بھی تسلسل کے ساتھ پرفارم کرنے میں کامیاب ہوئے، کرکٹ میں تیزی آنے کی وجہ سے کرکٹرز کم وقت میں زیادہ کھیلنا چاہتے ہیں، میری کوشش ہوگی کہ کھلاڑیوں کو بحرانی صورتحال میں ثابت قدمی اور فٹنس کلچر کا عادی بنائوں۔یونس نے کہا کہ کرکٹ کی دنیا میں طویل تعطل کے بعد انگلینڈ کے 3یا4 ٹورز اور کاونٹی کرکٹ کھیل کر میں نے جو تجربہ حاصل کیا اسے قومی کرکٹرز تک منتقل کرنے کی کوشش کروں گا،پاک انگلینڈ سیریز پوری دنیا دیکھ رہی ہوگی۔سابق کپتان نے کہاکہ پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے بڑی عزت افزائی کرتے ہوئے عہدے کیلیے پیشکش کی، تقرری کا فیصلہ ہونے پر نہ صرف ملکی سابق اور موجود کرکٹرز بلکہ ساتھ کھیلنے والے انٹرنیشنل پلیئرز نے بھی مثبت رد عمل کا اظہار کیا،اتنی پذیرائی ملنے کے بعد جذبہ مزید جوان ہوا،میں 2 راتیں سوچتا رہا کہ کیا ایسا کام کروں کہ میری کوچنگ کا نتیجہ انتہائی خوشگوار ہو۔یونس خان نے کہا کہ پاک بھارت مقابلے کرکٹ کی جان ہیں، میری تجویز ہے کہ بھارت اور آسٹریلیا کے مابین گاوسکر بارڈر ٹرافی کی طرح پاکستان اور بھارت بھی ہر سال باہمی سیریز کھیلیں، دونوں ملکوں کے نہیں بلکہ دنیا بھر کے شائقین روایتی حریفوں کے مقابلوں میں گہری دلچسپی لیتے ہیں۔