بیوی کا ہاتھ لگنے سے گل دان ٹوٹ گیا ۔دو گھنٹے کے بحث ومبا حثے کے بعد یہ فیصلہ ہواکہ تین مہینے پہلے شوہر نے گلدان کو غلط جگہ پر رکھا تھا۔یہ لطیفہ ہمیں عمران خان کے اس بیان پر یاد آیا کہ اگر عوام نے کورونا سے احتیاط نہ کی تو بہت مشکل وقت آنے والا ہے۔ حالانکہ اس سے پہلے یہ عمران خان ہی تھے جومارچ سے عوام کو باور کروارہے تھے ’’یہ وائرس ایک قسم کا فلو ہے ستانوے فی صد کیسز کورونا کے بالکل ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ جس طرح کی پاکستان کی گرمی ہے جو ڈرائی ہیٹ ہے اس کے اندر اس وائرس کی ایفیکٹو نیس کم ہوتی جائے گی۔‘‘ اب جب کہ گلدان ٹوٹ گیا ہے عمران خان عوام کو مورد الزم ٹھیرا رہے ہیں کہ عوام احتیاط نہیں کررہے ہیں ۔
عجب کہ روشنی کا قتل نامہ
دیے کے ہاتھ کا لکھا ہوا ہے
ایک میراثی نشے میں دھت شراب خا نے میں داخل ہوا۔ پہلے جام کا آرڈر دینے کے بعد بلند آواز میں کہنے لگا ’’میں سب کو سرداروں کے لطیفے سنا کر خوش کرنا چا ہتا ہوں‘‘ ۔میراثی کے پاس بیٹھے شخص نے کہا ’’ضرور سنائو لیکن یاد رکھنا بار کا منیجر سردار ہے، اس کلب کا ویٹر بھی سردار ہے۔ میر اقد چھ فٹ ہے میں باکسرہوں اور سردار بھی ہوں، تمہارے دائیں جانب جو پہلوان بیٹھا ہے وہ بھی سردار ہے کلب کا سیکورٹی گارڈ بھی ایک سردار ہے۔ لہٰذا جو بھی لطیفہ سنائو سوچ سمجھ کر سنانا‘‘ ۔میراثی نے کچھ سوچا اور پھر بولا’’رہنے دو ایک لطیفہ پانچ سرداروں کو کون پانچ مرتبہ سمجھائے گا ‘‘۔ڈاکٹر چیخ رہے تھے کہ لاک ڈائون ختم نہ کریں میڈیا چیختا رہا ۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن چیختی رہی وارننگ پر وارننگ دیتی رہی پوری دنیا کے تجربات چیخ چیخ کر اعلان کرتے رہے کہ کس طرف جانا ہے لیکن عمران خان اپنی ہی ترنگ میں رہے یہاں تک کہ پا کستان ایشیا میں چوتھے نمبر پرآگیا ہے جو کورونا سے متاثر ہے۔
اٹھائے پھرتا رہا میں بہت محبت کو
پھر ایک دن یوں ہی سوچا یہ کیا مصیبت ہے
1972میں بلوچستان کے خیربخش مری بھٹو کے ساتھ چین کے دورے پر گئے ۔ائر پورٹ پر ان کے استقبال کے لیے کا مریڈز قطاریں لگائے کھڑے تھے۔ وہ نعرے لگا رہے تھے Long Live Mau خیر بخش مری ایک نعرے لگانے والے کے پاس پہنچے اور بولے’’جب تم خدا کو مانتے ہی نہیں تو یہ دعا کس سے کررہے ہو۔‘‘ یہی سوال عمران خان سے پو چھا جاسکتا ہے کہ حضور جب آپ کہہ رہے تھے کہ کورونا تو کچھ بھی نہیں عام سا فلو تو پھر اب آپ عوام کو کس بات کا الزام دے رہے ہیں۔
لاک ڈائون کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کی ابتدا سے تا حال حرکتوں کو دیکھیں تو1948میں شائع شدہ فریڈرک برائون کی ایک کہانی یاد آجاتی ہے کہانی کچھ یوں تھی ’’زمین پر آخری آدی کمرے میں اکیلا بیٹھا تھا، دروازے پر دستک ہوئی۔۔۔۔‘‘ نوسال بعد رون اسمتھ نے اس کہانی میں ایک لفظ تبدیل کردیا۔ knockیعنی دستک کو lockیعنی تالے سے تبدیل کردیا۔ اب کہانی یوں ہوگئی ’’زمین پر آخری آدمی کمرے میں اکیلا بیٹھا ہوا تھا دروازے پر تالا پڑا تھا ۔‘‘اے کا ش ممکن ہوتا ہم عمران خان اور اس کے سلیکٹرز کو ایک کمرے یں بند کرکے با ہر سے تالا لگا دیتے ۔اور چابی کسی بلیک ہول میں پھینک دیتے
تم نہ ہوتے تو ہوسکتا تھا
منظر اس سے بہتر سائیں
ایک کا میاب لیڈر اور ایک کا میاب عورت وہ
ہے جو ان ہی پتھروں سے ایک گھر تعمیرکردے جو اس کے اوپر پھینکے جاتے ہیں۔ یہ کمال نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کردکھایا ۔نیوزی لینڈ کی آبادی پچاس لاکھ ہے ۔اپریل تک وہاں کورونا وائرس کے 1239کیس سامنے آئے اور صرف نو ہلا کتیں ہوئیں اور آج نیوزی لینڈ دنیا کا واحد ملک ہے جہاں کورونا نہیں پایا جاتا ۔وزیراعظم جسینڈا آرڈن نے اس سے پہلے کہ ملک میں ایک ہلاکت ہوتی اس مسئلے سے نمٹنے کے لییجو حکمت عملی اختیار کی وہ دنیا میں سب سے زیادہ سخت تھی۔ انہوں نے فوری طور پر ملک میں چوتھے درجے کا لاک ڈائون کرتے ہوئے ملکی سرحدیں، اسکول اور کاروبار بند کردیے اور لاکھوں لوگوں کو گھروں تک محدود کردیا۔ انہوں نے ملک میں ہنگامی حالت کا اعلان کردیا۔ مرکزی ومقامی حکومت ،ہنگامی سروسز اور دفاعی فورس کو خود بخود اختیارات منتقل ہوتے چلے گئے تاکہ وہ کسی بھی ایسی سرگرمی کو روک سکیں جو شہریوں میں وائرس کی منتقلی کا سبب بنے۔ نیوزی لینڈ نے 19مارچ سے غیر ملکیوں کے لیے اپنی سرحدیں بند کردی تھیں، حالا نکہ یہ ایک ایسا ملک ہے جو سیاحت پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔ سالانہ چالیس لاکھ بین الاقوامی سیاح یہاں آتے ہیں دو دن بعد دوسرے سے تیسرے درجے پر آتے ہوئے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے ملک کو مزید دو دن دیے کہ چوتھے درجے کے لاک ڈاؤن کی تیاری کر لی جائے۔ انہوں نے کہا: ’’اس وقت ہمارے ملک میں 102 کیس ہیں جو ایک وقت اٹلی میں بھی تھے۔‘‘ سپر مارکیٹیں اور ادویات کی دکانیں واحد کاروبار تھا جسے کھلا رکھا جانا تھا۔ وزیراعظم نے کہا: ’’گھر پر رہیں، زندگیاں بچائیں۔‘‘ جن لوگوں نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کی انہیں ہیلتھ ایکٹ آرڈر کے تحت چھ ماہ قید کی سزا دی جائے گی۔محض 10 دن
میں کورونا وائرس کے کیسوں میں کمی آنا شروع ہو گئی حالانکہ ٹیسٹوں میں بڑے پیمانے میں اضافہ کر دیا گیا تھا۔ اس کے باوجود جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ پابندیوں میں نرمی سے پہلے نیوزی لینڈ میں لاک ڈاؤن کے چار ہفتے مکمل کیے جائیں گے جو وائرس کے 14 روز تک زندہ رہنے کے دو مکمل ادوار بنتے ہیں۔ ا س دوران برطانوی وزیراعظم بورس جانسن،امریکا کے صدر ٹرمپ اور پا کستان کے وزیراعظم ملک میں اسی قسم کے اقدامات کی مزاحمت کر رہے تھے۔ یہ ہوتی ہے قیادت یہ ہوتا ہے وژن ۔وہ اپنے آفس میں نہیں بیٹھیں۔ ایک ایک اسپتال اور کلینک خود چل کر گئیں۔مارچ 2019 میں کرائسٹ چرچ پر ہونے والے مسلمانوں پر قاتلانہ حملے میں بھی انہوں نے ایسے ہی بے مثل کردار کا مظا ہرہ کیا تھا۔ مسلمانوںکے قتل عام پر اتنا غمزدہ چہرہ ہم نے آج تک نہیں دیکھا۔ انہیں دیکھیں تو لگتا ہے کہ ریاست جب ماں کا روپ اختیار کرتی ہے تو نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسنیڈا کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔ بوعلی سینا نے کہا تھا محبت کا مطلب مجھے تب پتا چلا جب سیب چارتھے اور ہم پانچ تو ماں نے کہا مجھے سیب پسند نہیں ۔آخر میں اسرارالحق مجاز کی ایک خو بصورت نظمـ:
شہر کی رات، اور میں ناشاد وناکارہ پھروں۔۔۔جگمگاتی، جاگتی سڑکوں پہ آوارہ پھروں۔۔۔غیر کی بستی ہے کب تک در بدر مارا پھروں۔۔۔ اے غم دل کیا کروں، اے وحشت دل کیا کروں۔۔۔ جھلملاتے قمقموں کی راہ میں زنجیر سی۔۔۔رات کے ہاتھوں میں دن کی موہنی تصویر سی۔۔۔۔میرے سینے پر مگر رکھی ہوئی شمشیر سی۔۔۔۔اے غم دل کیا کروں، اے وحشت دل کیا کروں۔۔۔۔ یہ روپہلی چھائوں، یہ آکاش پر تاروں کا جال۔۔۔۔جیسے صوفی کا تصور جیسے عاشق کا خیال۔۔۔۔آہ، لیکن کون جانے کون سمجھے دل کا حال۔۔۔۔اے غم دل کیا کروں، اے وحشت دل کیا کروں