سود و ٹیکسوں کے خاتمے کیلئے سراج الحق کی تجاویز

224

اسلامی جمہوریہ پاکستان کی پارلیمنٹ جس مقصد کے لیے قائم کی گئی ہے اس میں اس مقصد کے سوا سارے کام ہوتے ہیں۔ تاہم جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹرسراج الحق نے ملکی معیشت کو سود سے پاک بنانے کے لیے تجاویز سمیت11 تجاویزسینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرائی ہیں ۔انہوں نے گویا پورے بجٹ میں ترامیم بھی تجویز کر دی ہیں جن میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ، تعلیم و صحت کا بجٹ دگنا کرنے اور ہر قسم کے ود ہولڈنگ ٹیکس اور سیلز ٹیکس رجسٹریشن ختم کرنے کی تجاویز شامل ہیںاس طرح انہوں نے اشیائے خورو نوش پر سیلز ٹیکس اور پلاٹ کی خریدو فروخت پر کیپٹل گین بھی ختم کرنے کی تجاویز دی ہیں ۔ اگر سینیٹرسراج الحق کی تجاویز اور ترامیم تسلیم کر لی جائیں اور قومی اسمبلی میں بھی منظور کرلی جائیں توملکی معیشت اسلامی معیشت بن جائے گی یا اس جانب چل پڑے گی ۔ اب تک تو ہمارے حکمران اللہ اور رسول ؐ سے جنگ لڑنے کو ترجیح دیتے ہیں سود ختم کرنے کو نہیں ۔ پوری اسمبلی میں اگر کسی نے آواز اٹھائی ہے تو جماعت اسلامی ہی ہے اس سے قبل بھی مختلف ادوار میں جماعت اسلامی سودی معیشت کے خاتمے کے لیے تجاویز دے چکی ہے لیکن حکمران اس کے لیے تیار ہی نہیں ہوتے ۔ اس کے علاوہ دیگر تجاویز بھی نہایت کارآمد ہیں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں تو معمولی مسئلہ ہیں اگر صحت و تعلیم کا بجٹ دوگنا کر دیا جائے تو قوم کی ترقی کے راستے چند برس میں نکل سکتے ہیں ۔ اچھی تعلیم سے اچھے مواقع پیدا ہوتے ہیں او ر صحت کا بجٹ دو گنا کرنے سے اس بحران سے بچا جا سکتا تھا جو کورونا کی وجہ سے آج کل مسلط ہے ۔ ہمارے حکمران ویسے بھی کسی کام میں سنجیدہ نہیں۔ سراج الحق کی تجاویز سے اندازہ ہوتا ہے کہ عوام پر ٹیکسوں کی بھر مار ہے جس ملک کے عوام کھانے پینے کی اشیاء پر بھی ٹیکس دیتے ہوں چھوٹی سی چیز خریدیں تو ٹیکس ادا کریں ۔ اتنے ٹیکس ادا کرنے والے عوام پھر بھی حکمرانوں کی نظرمیں جاہل ہی قرارپاتے ہیں ۔ اگر طرح طرح کے ٹیکسز ختم کر دیے جائیں توعوام کی زندگی آسان ہو جائے گی ۔ سینیٹ اورقومی اسمبلی میں اپوزیشن واک آئوٹ اور نعرے بازی کے بجائے سنجیدگی سے سراج الحق کی تجاویزکو قانون بنوائے تو عوام کی نمائندگی کا حق ادا ہو سکے گا ۔