پیٹرول بحران کے ذمے دار پکڑے بھی جائیں گے؟

255

وزیر اعظم عمران خان نے 19 روز گزرنے کے بعد ملک میں پٹرول کے بحران کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔ وزیر اعظم نے پٹرول کے بحران کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت اوگرا کی رپورٹ پر دی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پٹرولیم کمپنیوں کے ساتھ ساتھ بحران کی ذمہ دار پٹرولیم ڈویژن بھی ہے ۔ تیل کمپنیوں کے پاس وافر مقدار میں تیل موجود تھا ، اس کے باوجود پٹرول کی فراہمی کو روکا گیا جس کے بعد ملک میں اچانک مصنوعی بحران پیدا ہوگیا ۔ یہ اہم ترین سوال ہے کہ جب ملک میں اوگرا کے نام سے ایک ادارہ موجود ہے جس کا کام ہی پٹرولیم کمپنیوں کو ریگولیٹ کرنا ہے تو اس ادارے نے اپنا کام پہلے دن ہی کیوں نہ کیا اور وزیرا عظم کو کیوں پہلے دن ہی رپورٹ نہیں پیش کردی ۔ اب جبکہ رپورٹ پیش کردی گئی ہے تو کیا ان سرکاری افسران کو بھی گرفتار کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی یا پھر انہیں کلین چٹ دے دی جائے گی ۔ جب سے عمران خان کی حکومت آئی ہے ، کسی بھی چیز کی قلت نہ ہونے کے باوجود اس کا مصنوعی بحران پیدا کردیا جاتا ہے ۔ جس کے بعد مذکورہ شے کی قلت پیدا ہوجاتی ہے اور پھر اس کی قیمت میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔ کبھی آٹا غائب کرنے کی خبر آجاتی ہے تو کبھی چینی ۔ اصل میں نہ تو کسی چیز کی قلت ہوتی ہے اور نہ ہی وہ شے مارکیٹ سے غائب ہوتی ہے ، بس اس کی قیمت میں اضافہ کردیا جاتا ہے ۔اب یوٹیلیٹی اسٹورز پر سے آٹا چینی غائب ہے جس کا مطلب ہے کہ اب ان اشیاء کی قیمتوں میں بلاجواز اضافہ ۔ چینی کے اسکینڈل پر تو رپورٹ بھی آچکی ہے جس میں واضح طور پر ذمہ داران کے نام موجود ہیں مگر ابھی تک حکومت نے کسی ایک ذمہ دار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ انتظار کیا کہ وہ مذکورہ رپورٹ کے خلاف عدالت سے حکم امتناع لے آئیں ۔ اب تو مذکورہ حکم امتناع بھی جمعہ کو ختم ہوگیا ۔ کیا ہی بہتر ہو کہ حکومت ذخیرہ اندوزی کرنے والوںکے خلاف بلاامتیاز اور بلاتاخیر کارروائی کرے ۔ اس سے حکومت کی رٹ بھی متاثر ہورہی ہے کہ حکومت صرف نوٹس لیتی رہتی ہے اور تنبیہہ جاری کرتی رہتی ۔ کسی ذمہ دار کے خلاف کوئی کارروائی نہ پہلے ہوتی ہے اور نہ بعد میں ۔ پٹرول بحران پر اوگرا کی رپورٹ حکومت کے لیے ٹیسٹ کیس ہے ۔ یہ درست ہے کہ تیل کمپنیاں انتہائی طاقتور ہیں تاہم اگر ان کے خلاف موثر کارروائی کرلی گئی تو دیگر ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بھی کارروائی کی امید کی جاسکتی ہے ۔اس اثنا میں یہ ہواہے کہ آٹا، چینی بحران پر ہٹائے گئے وفاقی سیکرٹری خوراک ہاشم پویلزئی کو وفاقی سیکرٹری برائے سمندر پار پاکستانی لگا دیا گیا۔ بیورو کریسی حکومت پر حاوی ہے۔