خیبر پختونخواکا 923ارب کا بجٹ ‘ تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا

92

پشاور(خبر ایجنسیاں)خیبرپختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال 2020-21 کا 923 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا۔خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس اسپیکر مشتاق غنی کی زیر صدارت ہوا جس میں صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے مالی سال 2020-21 کا بجٹ پیش کیا۔بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس بجٹ میں نہ کوئی نیا ٹیکس لگا رہے ہیں نہ کسی ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے۔ صوبائی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بھی کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔بجٹ کا کل حجم 923 ارب روپے ہے جس میں سے صوبے کو وفاق سے 477 ارب روپے ملیں گے جب کہ 58 ارب 20 کروڑروپے بجلی کے خالص منافع اور بقایا جات کی مد میں ملیں گے۔ٹیکسز اور نان ٹیکسز کی مد میں صوبے کو 49 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے جب کہ بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 3 کھرب 17 ارب 85 کروڑ 70 لاکھ روپے سے زائد ہے۔بجٹ میں صحت کے لیے 124 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں 24 ارب 34 کروڑ روپے ترقیاتی منصوبوں کے لیے ہے۔ بجٹ میں 24 ارب روپے احساس پروگرام اور کورونا ایمرجنسی کے لیے رکھے گئے ہیں جب کہ سڑکوں کی تعمیر کے لیے 42 ارب 34 کروڑ 10 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ صوبائی بجٹ میں تعلیم کے لیے 30 ارب، 20 کروڑ روپے اور توانائی کیلیے 11 ارب 43 کروڑ روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں جب کہ مقامی حکومتوں کے لیے 54 ارب85 کروڑ روپے اور 16 ارب روپے قرضوں کے سود کی ادائیگی کے لیے رکھے گئے ہیں۔بجٹ میں قبائلی اضلاع کے لیے 184ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ سیاحت کے فروغ، سڑکوں کی تعمیر اوریونیورسٹیوں کے لیے 18 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔قبائلی اضلاع میں صحت کی بہتری کے لیے 10 ارب خرچ کیے جائیں گے جب کہ ان اضلاع میں سڑکوں کے لیے 16 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔دریں اثناء خیبرپختونخوااسمبلی میں مالی سال20120-21کا29ارب42کروڑ43لاکھ57ہزار120روپے کا ضمنی بجٹ بھی پیش کردیاگیا ۔جمعہ کے روز صوبائی اسمبلی میں ضمنی بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیرخزانہ تیمورسلیم جھگڑا نے ایوان کوبتایاکہ مالی سال2019-20کابجٹ پیش کرتے وقت ریونیوراخراجات جاریہ کے میزانیہ کاتخمینہ536ارب روپے لگایاگیاتھا جس میں79ارب روپے برائے ایم این ایز ضم شدہ قبائلی اضلاع کیلیے تھے نظرثانی شدہ تخمینہ میں یہ رقم542.750ارب روپے ہوگئی ہے اسی طرح مجموعی نظرثانی شدہ تخمینہ جاریہ میزانیہ کے تخمینے سے6.750ارب روپے زیادہ ہے تاہم بعض گرانٹس کے مختلف Objectsمیں مختص شدہ تخمینہ سے زائد خرچ کرناپڑایاگرانٹس کے اندر نئےObjectsکیلیے رقوم مختص کی گئیں جسکی وجہ سے اخراجات جاریہ کے ضمنی بجٹ کاحجم29ارب42کروڑ43لاکھ57ہزار120روپے ہے۔وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑانے خیبر پختونخوا اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ اِس سال کے بجٹ کا خاص پہلو ٹیکس ریلیف اور ٹیکس ریفارمز ہیں 2020-21کا بجٹ ٹیکس فری بجٹ ہے، جس میں نہ کوئی نیا ٹیکس ہے اورنہ ہی کسی ٹیکس ریٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے بھی تقریباً 200 SMEs پر سے ٹیکسز کا خاتمہ کر دیا ہے اور رجسٹریشن کا ذمہ دار بزنس کی بجائے ڈیپارٹمنٹ کو قرار دیا ہے۔وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑانے کہا کہ ایکسائز اور ٹیکیشن ڈیپارٹمنٹ نے بھی اسی اصول کے تحت بہت سے چھوٹے کاروبار اور افراد پر مشتمل متعلقہ صوبائی ٹیکسز کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ٹیکس ڈوپلیکیشن کو ختم کیا جا سکے۔صوبے میں موجود تمام ہوٹلز اور 18 سے زائد پروفیشنلز پر ہوٹل ٹیکس اور پروفیشنل ٹیکس کا خاتمہ کردیا جائیگا بشرطیکہ کے یہ افراد اپنے بزنس کو KPRA کے ساتھ رجسٹر کرلیں۔تمام طبی شعبوں سے تعلق رکھنے والے پروفیشنلز اور سروسز پر کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔ انٹرٹینمنٹ ٹیکس کوسِرے سے ختم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا کابینہ کا خصوصی اجلاس وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت جمعہ کے روزسول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اگلے مالی سال کیلیے بجٹ تجاویز کی منظوری دیدی گئی۔ کابینہ کی منظوری کے بعد وزیراعلیٰ نے بجٹ دستاویزات پر دستخط کیے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے نئے مالی سال کے بجٹ کو موجودہ صورتحال میں ایک متوازن اور بہتر ین بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئے بجٹ میں نہ صرف کوئی نیاٹیکس نہیں لگایا گیا ہے بلکہ پہلے سے نافذ ٹیکسوں میں کوئی اضافہ بھی نہیں کیا گیا ہے۔