دہشت گردی میں اچانک اضافہ

343

سندھ میں اچانک ہی رینجرز پر کریکر اور دستی بموں کے حملے شروع ہوگئے ہیں ۔ جمعہ ہی کو کراچی ، لاڑکانہ اور گھوٹکی میں رینجرز کو نشانہ بنایا گیا جس میں رینجرز کے دو اہلکاروں سمیت چار افراد جاںبحق ہوگئے جبکہ دس افراد زخمی ہوئے ۔ اس سے قبل کراچی میں رینجرز کی موبائل پر حملہ کیا گیا تھا جس میں خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں اچانک اضافہ بلا سبب نہیں ہے ۔ یہ مشاہدہ ہے کہ جیسے ہی بھارت کو کسی بھی محاذ پر پاکستان سے خفت کا سامنا کرنا پڑے یا پھر اسے پاکستان پر دباؤ ڈالنا ہو تو پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات شروع ہوجاتے ہیں ۔ اس مذموم مقصد کے لیے بھارت پورے پاکستان میں اپنے سلیپنگ سیلز استعمال کرتا ہے ۔ ایسے موقع پر جبکہ بھارت کو لداخ میں چین کے مقابلے میں خفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور وہ اس میں بھی پاکستانی ہاتھ تلاش کررہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں اسے زبردست مزاحمت کا سامنا ہے ، پاکستان میں سلامتی کے اداروں کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے ۔ اس وقت پاکستان کو بیرونی محاذ کے ساتھ ساتھ اندرونی محاذ پر بھی دشمنو ں کا سامنا ہے ۔ کئی نام نہاد دانشور کھلے عام پاکستان اوراس کی اساس اسلام پر حملے کررہے ہیں اور انہیں کوئی کچھ کہنے والا نہیں ہے ۔ ایسے عناصر کی بیخ کنی کی ضرورت ہے جو محب وطن نہیں ہیں بلکہ ملک دشمنوں کا ساتھ دینے میں کھلے عام فخر محسوس کرتے ہیں ۔ اسی طرح دیکھا گیا ہے کہ گزشتہ چند برسوں سے قادیانی انتہائی متحرک ہیں ۔ قادیانیوں کے عقائد اور پاکستان کے بارے میں ان کے عزائم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں ۔ اس کے باوجود جس طرح سے ملک میں قادیانیت کو سرکاری سرپرستی فراہم کی جارہی ہے ، وہ بھی ملک کے لیے انتہائی خطرناک ہے ۔ حکومت قادیانیوں سمیت سارے ہی ملک دشمن عناصر کی سرکوبی کے لیے کوئی پالیسی مرتب کرے اور اس پر عمل بھی کرے ۔ یہ حقیقت ہے کہ جہاں ملک یا مذہب کا معاملہ ہو ، پوری قوم اپنے سارے اختلافات بھلا کر ایک سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہوتی ہے ۔ ملک کی مجازی اور حقیقی حکومت ملک اور اسلام دشمنوں کے خلاف بلا امتیاز آپریشن کرے ، پوری قوم ان کے ساتھ ہے ۔