پشاور (وقائع نگار خصوصی)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ حکومت نے سابقہ فاٹا کے انضمام کے وقت بہت سے وعدے اور دعوے کیے تھے لیکن دو سال ہوگئے ایک بھی وعدہ بھی پورا نہیں کیا گیا۔ فاٹا میں ایک بھی میگا پروجیکٹ شروع نہ ہوسکا۔ حکومتی یوٹرن کی وجہ سے سابقہ فاٹا کے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ حکومت فاٹا کے عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کرے۔ این ایف سی میں فاٹا کو تین فیصد حصہ دیا جائے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکومت خیبرپختونخوا اور سابقہ فاٹا کا این ایف سی اور پی ایس ڈی پی میں حصہ بڑھاتی لیکن حکومت نے غیر متوقع طور پر خیبرپختونخوا کی این ایف سی میں 156ارب روپے کا کٹ لگادیا جو ظلم اور بددیانتی کی مثال ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی پشاور سے جاری کیے گئے بیان میں کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ دستور کے مطابق ہر سال این ایف سی میں صوبوں کا حصہ بڑھنا چاہیے لیکن حکومت نے دستور کو پائوں تلے روندتے ہوئے این ایف سی میں کمی کرلی ۔ وفاق ہمارے مالیاتی حقوق پر دن دہاڑے ڈاکہ ڈال رہا ہے اورصوبائی وزیر اعلیٰ اس میں سہولت کار کا کردار ادا کررہے ہیں۔ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی میں صوبوں کا حصہ کم کرنے کا اختیار نہیں بلکہ بڑھانے کا اختیار ہے تو وفاق کس حیثیت سے اس میں کمی کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں سافٹ مارشل ل اور سویلین ڈکٹیٹر شپ ہے۔ پارلیمنٹ ، آئین اورصوبوں کو دیوار کے ساتھ لگا دیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی نے معیشت کی تو بینڈ بجا دی ہے لیکن اب پاکستان کو بھی بحرانوں کی طرف دھکیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی بجٹ میں اوورسیز پاکستانیوں، یوتھ، 35لاکھ سینئر سٹیزن اور سرکاری ملازمین کو نظر انداز کیا گیا ہے۔بجٹ میں یہ وضاحت نہیں کہ اوورسیز پاکستانی باہر سے آئیں گے تو وہ کیا کام کریں گے، حکومت کے پاس ان کے لیے کون سے منصوبے ہیں، کسی چیز کی وضاحت نہیں۔ نوجوانوں کے لیے تعلیم، روزگار اور کھیلوں کے میدانوں کا ذکر بجٹ میں نہیں، پی ٹی آئی خود کو نوجوانوں کی جماعت کہتی ہے لیکن سب سے زیادہ انہوں نے ہی نوجوانوں کی پریشانیاں بڑھائی ہیں۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں کسی قسم کا اضافہ نہیں ہوا جبکہ مہنگائی میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ یہ بجٹ کسی صورت عوامی مفاد پر مشتمل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل بہت بڑا خطرہ ہے اور اس کے لشکر مسلسل پاکستان اور خیبر پختونخوا کے اضلاع میں آرہے ہیں جس سے غذائی قلت پیدا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مافیا نے گندم، آٹا، چینی اور پیٹرول کے بحران میں اربوں روپے کمائے۔ حکومت نے مافیا کے ذریعے عوام کو لوٹا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران انقلاب فرانس سے سبق سیکھیں، حالات انقلاب فرانس کی طرف جارہے ہیں۔ حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لیے، مافیا کی سرپرستی نہ چھوڑی اور مہنگائی اوربے روزگاری پر قابو نہ پایا تو نہ ایوان ان کو بچا سکیں گے نہ ہی ان کی ٹائیگر فورس کچھ کرسکے گی۔ حکومت مافیا سے ہاتھ اٹھائے اور عوام کے مسائل حل کرے۔