دس ماہ سے او آئی سی کی توجہ کہاں تھی

219

او آئی سی نے اعلان کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے لیے مبصر مشن بھیجا جائے گا۔ اسلامی تعاون تنظیم نے اپنے ہنگامی اجلاس میں کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی بند کرے۔ فوجی محاصرے، کالے قوانین اور لاک ڈائون فوراً ختم کرے۔ مسئلہ کشمیر سے ہماری توجہ کوئی نہیں ہٹا سکتا۔ او آئی سی کا یہ ہنگامی اجلاس پاکستان کی درخواست پر منعقد ہوا اس میں کئی ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہوئے۔ اس اجلاس میں جو اعلان اہم ہے وہ یہ ہے کہ او آئی سی مقبوضہ کشمیر کے لیے مبصر مشن تشکیل دے گی۔ مبصر مشن پر تبصرہ کرنے سے قبل یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ کشمیر میں آج کل میں کون سے ہنگامی حالات پیدا ہوئے تھے جن کی وجہ سے ایک ہنگامی اجلاس بلانا پڑا۔ ہنگامی اجلاس تو 6 اگست 2019ء کو بلا لیا جانا چاہیے تھا۔ اگر کوئی مبصر مشن بھیجنا تھا تو بھارت کے 5 اگست کے اقدام کے فوراً بعد بھیجا جانا چاہیے تھا۔ پورے اجلاس میں جارح بھارت سے ہی مطالبے کیے جا رہے ہیں اگر مطالبات سے بھارت کالے قوانین، لاک ڈائون اور محاصرے ختم کرنے والا ہوتا تو پاکستان سے زیادہ مطالبہ کس نے کیا ہوگا۔ اور یہ کہنا کہ کشمیر سے ہماری توجہ کوئی نہیں ہٹا سکتا کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ کشمیری یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ او آئی سی اور دیگر اسلامی ادارے 5 اگست سے کہاں تھے۔ دس ماہ سے او آئی سی کی توجہ کس طرف تھی۔ آج کشمیر سے لاک ڈائون اٹھانے کی بات ہو رہی ہے جبکہ ساری دُنیا لاک ڈائون کر رہی ہے۔ جہاں تک مبصر مشن کا تعلق ہے تو اس کی پہلے تو تشکیل ہوگی کس ملک کو شامل کیا جائے کس کو نہیں۔ کئی ہفتوں کے بعد مشن تشکیل پائے گا پھر اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ مشن کو بھارت مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دے دے گا۔ بھارت اور اسرائیل تو بار بار اقوام متحدہ کے مبصر مشن کو مقبوضہ کشمیر اور مقبوضہ عرب علاقوں میں جانے سے روک چکے ہیں۔ ایک اور سوال یہ ہے کہ مبصر مشن کے دورے کے بعد کیا ہوگا۔ کئی دنوں بعد یہ مشن رپورٹ دے گا کہ بھارت نے کشمیریوں پر ظلم کیا ہے اسے فوراً روکا جائے لیکن بھارتی مظالم اس طرح نہیں رکیں گے بلکہ ان کو روکنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ تمام اسلامی ممالک اپنے اپنے ملکوں سے بھارتی باشندوں کو نکالنا شروع کر دیں جس روز یہ کارروائی ہوگی اور لاکھوں بھارتی بیروزگار ہو کر اپنے ملک پہنچنا شروع ہوں گے اسی روز سے کشمیریوں کے لیے آسانیاں شروع ہو جائیں گی۔ لیکن کیا ایسا ہو سکے گا۔ سعودی عرب تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری بھارت میں کر رہا ہے۔ عرب امارات میں مندروں کا افتتاح ہو رہا ہے۔ مودی کو ایوارڈ دیے جا رہے ہیں، یہ ممالک بھارت کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کریں گے۔ بلکہ او آئی سی کے مبصر مشن کی سفارشات بھی شاید ایسی ہلکی پھلکی بنائی جائیں کہ بھارت کی صحت پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔ جو کچھ کیا جا سکتا ہے وہ کشمیر میں براہ راست پاکستانی مداخلت اور مجاہدین کو آزاد چھوڑ دینے سے ہو سکتا ہے یا پھر اسلامی ممالک ٹھوس اقدامات کریں۔ پاکستان اور تمام اسلامی ممالک کی کیفیت یہ ہے کہ وہ بھارت کے خلاف کوئی اقدام کرنے کی ہمت ہی نہیں رکھتے۔