کے الیکٹرک کس کے ایجنڈے پر چل رہی ہے

344

کراچی میں شدیدترین گرمی میں کے الیکٹرک کی حسب معمول 6 تا 14 گھنٹے لوڈ شیڈنگ جاری ہے ۔ کے الیکٹرک کی فرمائش پر حکومت نے کے الیکٹرک کو مفت فرنیس آئل کی سہولت میں اضافہ کردیا ہے ، اس کے باوجود کے الیکٹرک کی چال درست نہیں ہوسکی ہے ۔ کم آمدنی والے علاقے تو پہلے ہی کے الیکٹرک کے عتاب کا شکار ہیں اور وہاں پر 12 تا 14 گھنٹے لوڈ شیڈنگ اب معمول بن چکی ہے ۔ کراچی کے وہ علاقے جو پوش علاقوں کے نام سے معروف ہیں اور جنہیں کے الیکٹرک نے لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیا ہوا ہے ، آج کل تو وہ علاقے بھی کم از کم تین گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا شکار ہیں ۔ جب کے الیکٹرک سوئی سدرن، پی ایس او اور واپڈا کواپنے واجب الادا بلوں کی رقم ادا نہیںکرتی ، اپنے صارفین سے کئی گنا زاید بل وصول کرتی ہے تو پھر لوڈ شیڈنگ کیوں ۔ کیا کے الیکٹرک نے عوام کو حکومت سے بدگمان کرنے کا کوئی منصوبہ شروع کیا ہوا ہے یا پھر کے الیکٹرک ریاست کے اندر ریاست کا روپ دھار چکی ہے ۔ بجلی کی بندش کے کئی جہتی اثرات ہوتے ہیں ۔ ایک طرف شہر میں پانی کی سپلائی متاثر ہوتی ہے تو دوسری جانب کثیر منزلہ عمارتوں میں پانی بالائی ٹینکوں تک نہیں پہنچ پاتا ۔ اسٹریٹ لائٹ نہ ہونے کی بناء پر لوٹ مار بڑھ جاتی ہے اور سڑکیں ٹوٹی ہونے کی بناء پر حادثات میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پہلے ہی بجلی کی کھپت انتہائی کم درجے پر آچکی ہے ، اس کے باوجود لوڈ شیڈنگ کا ہونا اس بات پر دلالت ہے کہ کے الیکٹرک لوڈشیڈنگ اس لیے نہیں کررہی کہ اس کے پاس بجلی کی پیداوار طلب سے کم ہے بلکہ اس کی وجہ کے الیکٹرک کا کسی اور ایجنڈے پر عمل کرنا ہے ۔ ملک کی سلامتی کے اداروں کو اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے اور کے الیکٹرک کا کسی ٹیکنیکل ٹیم سے آڈٹ کروایا جائے اورپاکستان کے شہریوں کو لوٹنے کے اس گھناؤنے عمل کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے ۔سرکار کو عوام کی نبض پہچاننی چاہیے کہ اب عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے اور اب احتجاجی صارفین کا سیلاب سڑکوں پر آیا تو وہ صرف کے الیکٹرک کو بہا کر نہیں لے جائے گا بلکہ اس کی زد میں سندھ حکومت اور وفاقی حکومت بھی آئیں گے کہ ان کی ہی مدد سے کے الیکٹرک نے ظلم کا یہ بازار گرم کیا ہوا ہے ۔