پشاور (وقائع نگار خصوصی)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر ہوا بازی نے ایک متنازعہ بیان دے کر پی آئی اے کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے۔ وزیر ہوابازی نے کریڈٹ لینے اور سابقہ حکومتوں کو نیچا دکھانے کے لیے قومی ادارے اور پائلٹوں کا مستقبل داؤ پر لگادیا۔ جس ادارے نے دنیا کے کئی نامور فضائی اداروں کو کھڑا کیا عقل سے عاری حکمرانوں نے اس ادارے کو گرادیا۔ یہ سرمایہ دار مافیا کی قومی ائر لائن کے خلاف گہری سازش ہے جو دنیا بھر میں پی آئی اے کے بڑے بڑے ہوٹلز اور اثاثے ہتھیانے کے لیے سرگرم ہوگئے ہیں۔ پائلٹوں کے لائسنس جعلی تھے تو ان کی تحقیقات کی جائیں اور ملوث افراد کو کڑی سی کڑی سزا دی جائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی پشاور میں صوبائی ذمے داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس میں صوبائی سیکرٹری جنرل عبدالواسع، نائب امرا مولانا محمد اسماعیل، نورالحق، عنایت اللہ خان (ممبر صوبائی اسمبلی)، مولانا تسلیم اقبال، ڈپٹی سیکرٹری جنرلز مولانا ہدایت اللہ، مولانا حنیف اللہ، شاہ حسین، صہیب الدین کاکاخیل، جے آئی یوتھ کے صوبائی صدر صدیق الرحمٰن پراچہ، الخدمت فاؤنڈیشن کے صوبائی صدر خالد وقاص چمکنی اور جماعت اسلامی ضلع پشاور کے امیر عتیق الرحمٰن بھی شریک تھے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ اندرون و بیرون ملک پی آئی اے کی پراپرٹی ہتھیانے اور قومی ائر لائن کو پرائیویٹائز کرنے کے لیے ادارے کو بدنام کیا گیا جس کی وجہ سے یورپی یونین ائر سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کے یورپی ممالک کے لیے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو معطل کردیا۔اس سے یورپی ممالک اور برطانیہ نے بھی پی آئی اے کی پروازوں کو روک دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے طیارے کی تباہی کی حکومتی رپورٹ منظر عام پر آنے سے پوری دنیا میں پی آئی اے کی بدنامی ہوئی اور ادارے کو زبردست مالی نقصان اٹھانا پڑا۔پائلٹس کو مورد الزام ٹھرانے سے پہلے ان افسروں کو پکڑا جائے جنہوں نے ان جعلی لائسنسزوالے پائلٹوں کے انٹرویوزاور تعیناتیاں کیں۔