بہروپ کا تہوار (Halloween festival)

452
Filipinos wear ghost costumes as they join a Halloween Parade in Marikina city, east of Manila, Philippines on Wednesday, Oct. 30, 2013. Hundreds of residents and government employees joined the parade as the country prepares to observe All Saints Day on Nov. 1. (AP Photo/Aaron Favila)

ہیلوین دنیا کے مقبول تہواروں میں سے ایک ہے جو ہر سال 31 اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ صدیوں پہلے روم سے شروع ہونے والی یہ روایت آج امریکہ و یورپ سے نکل کر ایشیا بسمول پاکستان تک میں آپہنچی ہے۔

اس دن مختلف پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں تمام لوگ مختلف ملبوسات پہن کر اور طرح طرح کے بہروپ بن کر آتے ہیں اور محظوظ ہوتے ہیں۔ بچے بوڑھے سبھی طرح طرح کے رنگ برنگے اور عجیب و غریب ملبوسات زیب تن کرتے ہیں جس سے وہ پہچانے نہیں جاتے اور شائد یہی اس تہوار کی وجہ مقبولیت ہے۔

اگر اس تہوار کی تاریخ دیکھی جائے تو اس کی کئی روایات سامنے آتی ہیں مگر سب سے قابل بھروسہ یہی ہے کہ اس کی شروعات روم میں سردیوں کی آمد سے پہلے کے تہواروں سے ہوئی۔ 31 اکتوبر کو دعوت کا اہتمام کیا جاتا تھا جہاں لوگ چڑیلوں اور بھوتوں کے حلیے میں آتے تھے تاکہ آسمان سے اترنے والی بلاؤں کو اپنے اور اپنے تہواروں سے دور رکھ سکیں۔ اس طرح یہ روایت آہستہ آہستہ عیسائی مذہب میں داخل ہوکر باقاعدہ ایک تہوار کا روپ دھار گئی۔ اس کی بابت جو پہلی معلومات ہمیں ملتی ہیں وہ دسویں صدی عیسوی کی ایک عسیائی مذہبی کتاب میں ملتی ہے۔

ہیلوین کا نشان سب سے منفرد مانا جاتا ہے جس میں ایک کدو کو اسطرح کاٹا جاتا ہے کہ چہرہ بن جاتا ہے جس میں 2 آنکھیں ناک اور منہ ہوتا ہے اور اندر پیلی روشنی جلا کر اس کو خوفناک بنا دیا جاتا ہے اور اس کے اوپر ایک تکون سے ٹوپی پہنا دی جاتی ہے۔ اس دن کے حوالے سے ملبوسات تیار کرنا ایک صنعت کی شکل اختیار کرچکا ہے۔

زیادہ تر ملبوسات غیر ماورائی مخلوقات کی ماہیت پر بنائے جاتے ہیں۔ ہیلوین کے موقع پر زیادہ تر کھانا میٹھے پر مشتمل ہوتا ہے۔