دودھ کے اجزائے ترکیبی اور دورانِ خون
قرآن مجید میں ارشاد ہے:
” اور یقیناً چوپایوں میں تمہارے لئیے ایک سبق ہے۔ ہم تمہیں ان کے پیٹ کے اندر گوبر اور خون میں سے خالص دودھ پلاتے ہیں جو پینے والوں کیلئے خوشگوار ہے۔”
ایک انگریز سائنسدان موریس بکائے اس آیت کی تشریح میں لکھتے ہیں:
” دودھ کے اجزائے ترکیبی پستان کے غدودوں سے رستے ہیں۔ ان کو غذا کے ہضم ہونے والے حصوں سے غذائیت ملتی ہے جو خون کی نالیوں کے ذریعے ان اجزاء تک پہنچتی ہے، چنانچہ کھانے سے جو غذائیت حاصل ہوتی ہے، خون اسے جمع کرنے والا عامل ہے اور اسی سے پستانوں کے غدودوں کا تغذیہ ہوتا ہے جہاں دودھ کی تولید ہوتی ہے اور یہ ویسا ہی عمل ہے جیسے دوسرے اعضاء میں ہوتا ہے۔
دورانِ خون کا یہ ابتدایہ عمل جو دوسرے جسمانی افعال کا باعث بنتا ہے، آنتوں اور خون کے مشمولات کو تمام جدارالامعاء (آنتوں کی اندرونی جھلی) کی سطح پر باہم ملا دیتا ہے۔ یہ نہایت واضح تصور کیمیا اور علم اعضاء میں تحقیقات کے نتیجے کے طور پر حاصل ہوا ہے۔ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے زمانے میں اس کا کسی کو قطعاً علم نہیں تھا اور محض ماضی قریب میں اس کو سمجھا گیا۔
دورانِ خون کا باقاعدہ تصور نزول قرآن کے صدیوں بعد مسلمان سائنسدان ابن نفیس نے دیا اور پھر لی ہاروے نے اس میں قابل قدر اضافہ کیا کیونکہ قرآن میں موجود اس حقیقت کی پوری وضاحت 1400 سال پہلے ممکن نہ تھی “۔