وزیراعظم کا نوٹس لے ڈوبا

297

وزیراعظم عمران خان کے مخالفین یہ الزام لگاتے آرہے تھے کہ وہ جس چیز کا نوٹس لیتے ہیں معاملہ مزید خراب ہو جاتا ہے۔ پیٹرولیم بحران کا نوٹس عوام کو 25 روپے فی لیٹر اضافے کا تحفہ بن گیا۔ شوگر مافیا کے خلاف نوٹس سے چینی مہنگی بلکہ ناپید ہو گئی۔ اب انہوں نے آٹے کی قیمت میں اضافے کا نوٹس لے کر حکم دیا کہ قیمت بحال کی جائے اور فراہمی یقینی بنائی جائے لیکن کراچی میں آٹا چھ روپے کلو مہنگا اور دستیابی بھی مشکل ہو گئی۔ آٹے کی قیمت میں اضافے کا مطلب میدہ، سوجی، ڈبل روٹی، بن وغیرہ کی قیمت میں اضافہ ہے۔ حکومت مافیائوں کے آگے بے بس ہے بلکہ اب گھٹنے ٹیکنے کا محاورہ تبدیل ہو چکا ہے۔ پیٹرولیم بحران کے نوٹس اور نتیجے سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وزیراعظم نے لائسنس منسوخ کرنے اور گرفتاریوں کا حکم دیا تھا لیکن چند روز میں معاملہ الٹا ہو گیا اور پہلی تاریخ کا انتظار نہیں کیا گیا عوام پر پیٹرول بموں کے سلسلے کا سب سے بڑا بم مار کر 25 روپے فی لیٹر تک اضافہ کر دیا گیا۔ اب آٹے پر بھی یہی ہوگا۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ ساری مافیاز کابینہ یا اسمبلی میں پی ٹی آئی کی حلیف بنی ہوئی ہیں۔ شکر کے بیوپاری یا شوگر ملز مالکان، گندم کے بیوپاری یا آٹے کے تاجر یا فلور ملز والے۔ یہ سب حکومتی صفوں میں ہیں یا اتحادی ہیں۔ پھر نتائج تو ایسے ہی آئیں گے جو لوگ معاملات چلا رہے ہیں ان کے بارے میں عدالت عالیہ لاہور نے تبصرہ کر ہی دیا ہے کہ حکومت تو معاونین خصوصی چلا رہے ہیں۔ حالانکہ وہ بھی نہیں کوئی اور چلا رہا ہے۔