امریکی نیوز چینل فاکس نیوز کو دئیے گئے انٹرویو میں ہانگ کانگ کے اسکول آف پبلک ہیلتھ کے شعبہ وائرولوجی کی سائنسداں اور امیونولوجی کی ماہر ڈاکٹر لی مینگ ین نے کہا ہے کہ چینی حکومت کو کوروناوائرس کے حوالے سے پہلے ہی معلومات تھیں مگر اس حوالے سے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق وائرولوجی شعبے سے تعلق رکھنے والی چینی سائنسدان لی مینگ ین نے فاکس نیوز کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں چینی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ چین پہلے سے ہی کورونا وائرس سے واقف تھا مگر اس نے یہ معلومات چھپائی۔
اس حوالے سے لی مینگ ین نے عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) پر بھی الزام عائد کیا ہے کہ اس نے عالمی وبا سے آگاہ ہونے کے باوجود اس سمت میں کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ یہ دسمبر میں ہی معلوم ہوگیا تھا کہ یہ وائرس انسانوں میں پھیل سکتا ہے۔
ڈاکٹر کا عالمی ادارہ صحت کے مشیر پروفیسر ملک پیرس، جو ڈبلیو ایچ او کے ذریعہ منظور شدہ ایک لیبارٹری کے شریک ڈائریکٹر بھی ہیں، کے حوالے سے کہنا تھا کہ جب چینی حکومت نے کورونا وائرس کے بارے میں دعوی کیا تو اس سے پہلے ہی ملک پیرس اس وائرس سے پوری طرح واقف تھے جبکہ دسمبر میں سارس وائرس پر ایک مطالعہ بھی ہوا تھا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر لی مینگ ین ان چند ماہرین میں سے ایک ہیں جنہوں نے سب سے پہلے کورونا وائرس کا مطالعہ کیا تاہم یہ راز افشاں کرنے کے باعث اپنی جان کے خطرے کے پیشِ نظر چین سے تاحال فرار ہیں۔