دل کا دورہ پڑنے کی علامات

1066

سینہ میں درد، دل کے دورہ پڑنے کی سب سے اہم علامت ہے۔ درد بھی ایسا کہ جس کا پہلے کبھی تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ہے۔ شدید ترین اور بدترین درد، اکثر سینے کے درمیان سے شروع ہوتا ہے اور پھر بڑھتا ہی جاتا ہے اور پھر ساری چھاتی میں پھیل جاتا ہے۔ یہ درد دونوں بازوؤں کی طرف اور گلے میں جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے کوئی گلا دبا رہا ہے اور سانس گھٹ رہا ہے۔

درد کی نوعیت ایسی ہوتی ہے کہ جیسے سینہ کرش ہورہا ہو یا سینہ کسی شکنجہ میں آگیا ہو یا اس پر کئی من بوجھ رکھ دیا گیا ہو۔ کبھی کبھار یہ سینے میں جلن کی صورت میں شروع ہوتا ہے اور پھر معدے کے اوپر جلن یا درد ہوتا ہے، ساتھ الٹی و متلی کی کیفیت ہوتی ہے۔

دل کا دورہ پڑنے کے دوران مریض پسینے سے شرابور ہوجاتا ہے۔ پسینہ بھی ٹھنڈا ہوتا ہے۔ درد کی نوعیت عام طور پر انجائنا والی ہی ہوتی ہے مگر یہ بہت شدید ہوتا ہے اور 20 سے 30 منٹ تک رہتا ہے۔

یہ درد نہ آرام کرنے سے ٹھیک ہوتا ہے اور نہ زبان کے نیچے گولیاں رکھنے سے۔ اگر یہ زیادہ دیر رہے تو سانس میں دشواری شروع ہوجاتی ہے۔ آنکھوں کے آگے اندھیرا آنا شروع ہوجاتا ہے۔ دل کی دھڑکن بہت تیز محسوس ہوتی ہے اور چکر آنے لگتے ہیں۔ بعض اوقات درد کمر میں بھی جاتا ہوا محسوس ہوتا ہے اور کبھی یہ جبڑوں میں بھی جاتا ہے جس سے مریض کو لگتا ہے کہ اس کی داڑھ میں درد ہورہا ہے۔

تصویر کا دوسرا رُخ:

تصویر کا دوسرا رُخ یہ ہے کہ 15 سے 20 فیصد لوگوں کو دل کے دورہ میں بالکل درد نہیں ہوتا۔ بغیر درد کے دل کے دورہ کو silent infarction یا خاموش دورہ بھی کہتے ہیں۔ یہ عام طور پر ذیابیطس کے مریضوں میں زیادہ ہوتا ہے لیکن عورتوں اور بڑی عمر کے لوگوں میں بھی خاموش دورہ پڑنے کے امکانات کافی زیادہ ہوتے ہیں۔ خاموش یا بغیر درد کے دورہ  کی صورت میں اس کی متبادل علامات سامنے آتی ہیں۔ مریض کو شدید نقاہت کے ساتھ ٹھنڈے پسینے  آنا، سانس کا خراب ہونا، معدے میں گیس محسوس ہونے کے ساتھ الٹی متلی ہونا، دل کی دھڑکن تیز محسوس ہونا، اچانک چکر آنا یا آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا جانا یا اچانک گرجانا اور بیہوش ہونا سب خاموش دورہ کی متبادل علامات ہیں۔

30 سے 40 فیصد لوگ دل کا دورہ پڑنے کے فوری بعد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور ان کو کبھی ہسپتال پہنچانا نصیب نہیں ہوتا۔ اچانک دل کے دورہ کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد عام مرنے والے مریضوں کی کُل تعداد سے بھی زیادہ ہے۔