ہر نومولود کا مسلمان ہونا، عقلِ سلیم سے ثابت اور انگریز محقق کی تصدیق

1122

حدیث میں آتا ہے کہ،

رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، “کوئی بچہ پیدا نہیں ہوتا مگر یہ ک فطرت (اسلام) پر، پھر اسکے والدین اسکو یھودی یا نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں، جیسے ایک جانور کی طرح، کیا تم دیکھتے ہو کہ اس میں کوئی ایسا بھی پیدا ہوتا ہے جس کے اعضاء تمام نہ ہوں؟ پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی: “پس آپ یک سو ہو کر اپنا منھ دین کی طرف متوجہ کر دیں۔ اللہ تعالیٰ کی وه فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے، اللہ تعالیٰ کے بنائے کو بدلنا نہیں، یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے”. (صحيح البخاري، رقم الحديث: 4775)

اب یہ بات منطقی طور پر کیسے ثابت کی جائے؟ ہم یہ دیکھتے ہیں کہ جو بچہ ہندو والدین کا پیدا ہوتا ہے کیا پیدا ہوتے ہی وہ کرشناء کو خدا مانتا ہے؟ نہیں، ایسے ہی جو بچے عیسائی والدین کے ہاں پیدا ہوتے ہیں کیا وہ پیدے ہوتے ہی عیسی (ع) کو خدا مانتے ہیں یا خدا کا بیٹا؟ نہیں۔ ایسے ہی کیا یھودی گھرانے میں پیدا ہونے والے بچے پیدا ہوتے ہی اس بات کے معتقد ہوتے ہیں کہ موسی (ع) نے مصر میں دریا کو تقسیم کیا؟ نہیں۔ لہذا ہم یہ دیکھتے ہیں کہ جو بچے پیدا ہوتے ہیں وہ ان عقائد یا پھر کسی اور کے معتقد نہیں ہوتے جب وہ پیدا ہوتے ہیں۔

اب لفظ “اسلام” کو لیجیے کہ عربی میں اس کا کیا مطلب ہے ۔ اسلام کا مطلب ہے خدا کی مرضی کے آگے سر خم تسلیم کرنا۔ اور ایک مسلم اسکا اسم فاعل ہے یعنی وہ جو اسلام کرے (سر خم تسلیم کرے) وہ مسلم ہے۔ ایک بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو وہ اپنی فطرت کے آگے سر خم تسلیم کیئے ہوئے ہوتا ہے۔ وہ پیدا ہوتے ہی جانتا ہے کہ کس وقت رونا ہے، کب بھوک لگی ہے، کب سونا ہے۔ یہ سب اس لیئے کیونکہ وہ اپنا سر خم تسلیم کیئے ہوئے ہوتا ہے (اسلام) اپنی فطرت کے آگے اور اسکی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ یہی الله کی وہ گطرت ہے جس پر اس نے ہد انسان کو پیدا کیا ہے جسکے آگے وہ سر خم تسلیم کیئے ہوئے ہے۔ یہی اسکو مسلم بناتا ہے۔  بعد ازاں اسکے والدین اسکو اپنے دین کا حصہ بنا دیتے ہیں۔

کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو وہ تو بغیر کسی خدا کے عقیدے کے پیدا ہوتا ہے یعنی نو مولود تو ملحد ہوتا ہے۔ مگر یہ اس بات سے متضاد ہے جو محققین کہتے ہیں۔ جسٹن ایل بریٹ اپنی کتاب Why Would Anyone Believe in God? میں کہتے ہیں کہ خدا پر ایمان ایک ایسی چیز ہے جو پیدائش کے وقت  بچے کی فطرت کا حصہ ہوتی ہے۔ لہذا یہ بات اب منطقی طور پر ثابت کی گئی ہے کہ ہر ایک بچہ جو پیدا ہوتا ہے وہ اپنا سر خم تسلیم کرتا ہے (اسلام) اپنی فطرت کے آگے جسکی وجہ سے وہ ایک مسلم ہے۔

جیسے کہ انبیاء بھی مسلمان تھے اور قرآن فرماتا ہے: “ابراہیم (ع) نہ تو یھودی تھے اور نہ نصرانی، وہ تو مسلمان تھے۔” اور ظاہر ہے انکو مسلمان بنانے والی چیز یہی تھی کہ وہ الله کی مرضی کے آگے سر خم تسلیم کیئے ہوئے تھے نہ کہ وہ شریعت محمد کے پابند تھے۔ یہی بات ایک نو مولود کی ہے کہ وہ پیدا ہوتے ہی قرآن کو الله کا کلام نہیں مانتا اور نہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول مانتا ہے لیکن وہ خدا کی مرضی کے آگے سر خم تسلیم کرتا ہے، اور یہی اسلام ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ اسلام میں یہ عقیدہ ہے کہ اگر بچہ پیدا ہوجائے اور فوت ہوجائے تو وہ جنت میں جاتا ہے کیونکہ وہ دین فطرت پر ہوتا ہے۔