کے الیکٹرک کی سرکاری سرپرستی جاری

306

کے الیکٹرک کے خلاف جماعت اسلامی کی عوامی سماعت کے دبائو کے نتیجے میں ایک طرف تو اسے اضافی چارجز وصولی سے روک دیا گیا ہے دوسری طرف نیب نے تحقیقات کا فیصلہ کر لیا ہے اور تیسری جانب نیپرا نے حکم دیا ہے کہ صارفین متنازع بل جمع نہ کرائیں، فیصلہ ہونے تک بجلی نہیں کٹے گی۔ یہ محض اخباری اطلاع ہے یا اس کا کوئی نوٹیفکیشن بھی ہوا ہے۔ اخباری خبر اور ٹی وی پر اعلان کی بھی ہمارے حکمران تردید کر دیتے ہیں۔ کئی روز سے خبر چل رہی تھی کہ حکومت نے ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد 55 سال کر دی ہے جمعہ کو وزیراعظم کے معاون خصوصی نے اس کی تردید کر دی۔ اس لیے صارفین کو نیپرا کا مصدقہ حکم درکار ہے۔ کوئی باضابطہ حکم نامہ اخبارات کو جاری کیا جائے یا نیپرا اسے مشتہر کرے۔ لیکن ان سارے اقدامات کے ساتھ چوتھی جانب جو کام ہو رہا ہے وہ صاف ظاہر کر رہا ہے کہ کے الیکٹرک کی سرکاری سرپرستی جاری ہے۔ وزیراعظم کابینہ میں کیے گئے اعلان کے برخلاف کام کر رہے ہیں۔ جس میں کہا گیا تھا کہ کے الیکٹرک اضافی ٹیرف کے مطابق بل جاری نہ کرے۔ انہوں نے ایک اجلاس کی صدارت کی ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ کراچی کے لیے بجلی مرحلہ وار مہنگی کی جائے گی۔ اسی طرح کے الیکٹرک کو کراچی کے نام پر نیشنل گرڈ سے مزید اضافی بجلی دینے کا حکم دیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے مہربانی فرمائی ہے کہ لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے لیے وسائل بھی فرام کریں گے۔ اگر 90 ارب کی سبسڈی بھی دی جائے، گیس اور فرنس آئل بھی مفت دیا جائے اس کے بعد بھی وسائل فراہم کرنے کا اعلان سرکاری سرپرستی ہی تو ہے۔ اگر وزیراعظم اس کے مقابلے میں پاکستان اسٹیل کو زندہ رکھنے اور چلانے کے لیے وسائل کی فراہمی کا حکم دیتے تو کم ازکم ایک ادارہ قومی پیداوار میں تو اضافہ کرتا یہ ادارہ کے الیکٹرک تو صرف لوٹ مار کر رہا ہے۔ اسی لیے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا تھا کہ اضافی ٹیرف مؤخر نہیں منسوخ کیا جائے۔ بیک وقت نیب، گورنر سندھ، پی ٹی آئی کے سندھ اسمبلی کے ارکان اور وزیراعظم کا کے الیکٹرک کے معاملے میں کودنا صاف واضح کر رہا ہے کہ ہر طرف سے کے الیکٹرک کا سرکاری دفاع کیا جا رہا ہے۔ شاید اسی لیے کے الیکٹرک مزید شیر ہو گئی ہے اور جمعرات کو کے الیکٹرکے سی ای او کی دورغ گوئی پر مبنی پریس کانفرنس کے بعد پورے شہر میں بجلی کا نظام تباہ ہو گیا۔ ہر گھنٹے دو گھنٹے بعد بجلی غائب ہوتی رہی۔ شاید جسارت کو سزا دینے کے لیے شام چار بجے سے اس علاقے کی بجلی بند کی گئی جو رات گئے تک بحال نہ ہوسکی۔ علاقہ کا دفتر کوئی جواب نہیں دیتا۔ فون پر شکایت پر جھوٹا جواب دے دیا جاتا ہے۔