امریکی بلاگر کس کے لیے کام کر رہی ہے؟

355

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کا تعلق بھارت سے ہے چنانچہ حکومت پاکستان اس پر نوازشوں کی بارش کر رہی ہے اور ’’بلاگر‘‘ سنتھیا رچی کا تعلق امریکا سے ہے چنانچہ اس پر بھی نوازشات لازم ہیں ورنہ کہیں امریکا ناراض نہ ہو جائے۔ اب یہ بات بھی کھل گئی ہے کہ سنتھیا رچی کو کس کی پشت پناہی حاصل ہے۔ گزشتہ جمعہ کو وزارت داخلہ نے عدالت عالیہ اسلام آباد کو مطلع کیا ہے کہ امریکی بلاگر سنتھیا رچی آئی ایس پی آر یعنی فوج کے میڈیا افیئرز ونگ کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ اس انکشاف کے بعد تو اس کا کچھ نہیں بگاڑا جا سکتا اور اسی شہ پر نہ صرف دندناتی پھر رہی ہے بلکہ پاکستان کی کئی سیاسی شخصیات کے بارے میں دھڑلے سے الزامات لگاتی رہی ہے۔ یہاں تک کہ اس نے رحمن ملک پر یہ الزام بھی عاید کیا کہ انہوں نے نشہ پلا کر اس کے ساتھ زیادتی کی۔ اس الزام کی تحقیقات ہونی چاہیے تھی اور اس کا نام ای سی ایل میں ڈالا جانا چاہیے تھا۔ کیونکہ اگر اسے پاکستان بدر کر دیا گیا تو وہ بھی باہر جا کر پاکستان اور پاکستانی شخصیات کے خلاف کھل کر ہرزہ سرائی کرے گی۔ حکمرانوں نے جس کو بھی پاکستان سے باہر جانے کی اجازت دی اس نے اس پر طرح طرح کے الزامات عاید کیے۔ آسیہ بی بی کی مثال سامنے ہے۔ عدالت عالیہ اسلام آباد میں وزارت داخلہ نے جو رپورٹ جمع کرائی ہے اس میں واضح کیا ہے کہ آئی ایس پی آر کے علاوہ سنتھیا رچی خیبرپختونخوا حکومت کے ساتھ بھی کام کر رہی ہے۔ کے پی کے میں عمران خان کی تحریک انصاف 7 سال سے حکمران ہے۔ سنتھیا رچی کے بیان کے مطابق وہ آئی ایس پی آر اور خیبرپختونخوا حکومت سے مل کر ’’واک ابائوٹ فلمز‘‘ اور ملک میں فلم کے مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہے اور کام مکمل ہونے کا انتطار کر رہی ہے۔ اس میں کچھ عرصہ اور لگے گا۔ سنتھیا نے آئی ایس پی آر کا جاری کردہ خط بھی پیش کیا۔ سنتھیا رچی نے مختلف سیاسی شخصیات پر جو الزامات لگائے ہیں شاید وہ بھی ان کے کسی فلمی پروجیکٹ کا حصہ ہو۔ لیکن کیا یہ انہوں نے اپنے بل پر کیا ہے؟