کے الیکٹرک کے سہولت کاروں کے خلاف بھی تحریک کی ضرورت

365

پورا کراچی اندھیروں کی نذر کرنے اور ایک ایک دن میں سولہ سے18گھنٹے بجلی غائب کرنے والے کے الیکٹرک کے خلاف پورا کراچی سراپا احتجاج بن گیا ۔ اخبارات میں خبریں بھری پڑی ہیں کہ حکمراں کے الیکٹرک کی سر پرستی کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود ہر طرح سے کے الیکٹرک کی سرکاری سر پرستی جاری ہے ۔اس کام میں بھی وفاقی حکومت اور صوبہ سندھ کی حکومت میں با قاعدہ مقابلہ ہو رہا ہے ۔وفاقی حکومت تو90ارب کی سبسڈی دینے کے بعد بھی بس نہیں کر رہی ۔ پی ٹی وی لائسنس فیس میںتین گنا اضافہ کر کے کے الیکٹرک کو23ارب روپے کا فائدہ پہنچایا گیا جو کے الیکٹرک پی ٹی وی کو ادا ہی نہیں کرتا ۔ یہ کے الیکٹرک کی براہ راست مدد ہے ۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم نے کے الیکٹرک پر مہر بانی بھی کی ہے کہ پہلے اس کے ٹیرف میں اضافہ کر دیا جب عوامی احتجاج ہوا تو وزیر اعظم نے عوام پرمہر بانی فرمائی اور کے الیکٹرک کو اضافی ٹیرف وصول کرنے سے روک دیا، فیصلہ موخر کر دیا اضافہ واپس نہیں لیا ۔ اس پر وزیر اعظم سے پر زور مطالبہ کیا گیا کہ اضافہ موخر نہیں کیا جائے بلکہ واپس لیا جائے۔ اس کے باوجود وزیر اعظم کے الیکٹرک کی سر پرستی سے باز نہیں آئے اور اس اضافے کو رفتہ رفتہ عوام پر مسلط کرنے کی اجازت دے دی ۔ ابھی اس فیصلے کی روشنائی خشک نہیں ہوئی تھی کہ سندھ حکومت نے کے الیکٹرک کو31 ارب روپے کے بقایا جات معاف کردیے ۔ واہ مراد علی شاہ واہ یہ31ارب روپے کس خزانے سے معاف کیے ہیں ۔ نہ صرف معاف کیے بلکہ اس رقم کو حکومتی خسارہ قرار دے دیا ۔ یہ حکمراں قومی خزانے کو باپ کی جاگیر سمجھتے ہیں ۔ باپ کی جاگیر کو بھی اس طرح لٹانے پر باپ کان اینٹھتا ہے اور معاملات پر سخت گرفت ہو تو کھال بھی کھینچ لیتا ہے ۔ یہ حکمراں بڑے مزے سے کے الیکٹرک کے ساتھ معاہدہ کر کے اسے31 ارب روپے کے واجبات سے بری الذمہ قرار دیتے ہیں اور رقم کو حکومتی خسارے میں ڈال دیا گیا ۔ یہ خسارہ کس سے وصول کیا جائے گا ۔ ظاہر ہے عوام سے ٹیکس کے ذریعے ۔ اس ترمیمی آرڈر پر سیکرٹری توانائی اور سی ای او نے دستخط کیے ہیں ۔ حیرت ہے پی پی پی کے چیئر مین بلاول زرداری کلبھوشن سے متعلق خفیہ آرڈیننس کی کاپیاں تقسیم کرتے پھر رہے ہیں اور ان کی ناک کے نیچے ان کی صوبائی حکومت عوامی خزانے سے 31 ارب روپے ایک ٹیکس چور ادارے پر لٹا رہی ہے۔ اب اس میںکوئی دورائے نہیں ہو سکتی کہ وفاقی حکومت یعنی پی ٹی آئی یعنی عمران خان نیازی کے الیکٹرک سے بلیک میل ہوتے ہیں اور سندھ حکومت بھی کے الیکٹرک سے بلیک میل ہو رہی ہے۔ ان دونوں نے کے الیکٹرک سے کوئی نہ کوئی ایسا فائدہ اٹھایا ہے جس کی وجہ سے یہ کھلم کھلا ایسے عوام دشمن فیصلے کر رہے ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کے الیکٹرک کے ذریعے پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کی حکومتیں عوام کا خون نچوڑ رہی ہیں پی ٹی آئی کے بارے میں توسب کو پتا ہے کہ غیر ملکی فنڈنگ کیس میں کے الیکٹرک کے مالک عارف نقوی کا نام بھی ہے اور پی ٹی آئی کو فنڈز دینے کا الزام بھی ہے۔ پیپلز پارٹی کے کئی رہنمائوں کے قریبی عزیزوں کو کے الیکٹرک میں نوازنے کی خبر بھی عام ہے لیکن یہ خبر عام نہ بھی ہوں تو بھی حالیہ اقدامات یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں کہ مرکز اور صوبے کی حکومتیں اور کے الیکٹرک ایک ہیں لہٰذا کے الیکٹرک کا لائسنس ضبط کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے سہولت کاروں اور سرپرستوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔