اس وقت یہ تصور نہایت محکم ہے کہ ہر کہکشاں (Galaxy) دوسری کہکشاں سے دور ہٹتی جارہی ہے اور اس طرح کائنات کی جسامت مسلسل بڑ رہی ہے اور جس قدر کہکشائیں ایک دوسرے سے دور ہٹتی جاتی ہیں، خالی جگہ نئی کہکشائیں بن جاتی ہیں۔
کس قدر حیرت کا مقام ہے کہ آج سے ڈیڑھ ہزار سال قبل جبکہ عربوں کے پاس کوئی بھی فلک بینی کا آلہ موجود نہیں تھا، قرآن نے ایک ایسی بات کہ دی جس کا مشاہدہ 1948ء کے بعد کوہ پلومر (امریکہ) کی ایک بہت بڑی دوربین نے کیا اور وہ یہ کہ یہ کائنات مسلسل پھیل رہی ہے۔
قرآن مجید میں آتا ہے:
“ہم نے آسمان کو قوت سے بنایا اور اس میں توسیع کرتے رہیں گے”
یہ بات قرآن مجید کے وحی الہٰی ہونے کا ایک قطعی ثبوت ہے اور اللہ تعالیٰ کے وجود کی ایک کھلی نشانی۔