رپورٹ یا دامن کی پہلی چھینٹ؟

353

 اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کی رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں افغانستان کے ذریعے دہشت گردی ہو رہی ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے حملوں کو قبول کرنے والے گروہ آج بھی افغانستان میں موجود ہیں۔ بھارت میں دہشت گرد عناصر کی موجودگی ہمسایہ ممالک کے لیے خطرہ ہے۔ سیکورٹی کونسل کی یہ رپورٹ دہشت گردی میں ملوث بھارت پر عائد ہونے والی پہلی فردِجرم ہے۔ نائن الیون کے بعد جس طرح پاکستان مخالف فضا کو بھارت نے نہایت مہارت کے ساتھ پاکستان کو مستقل بدنام کرکے دہشت گردی کے ساتھ بریکٹ کرنے کے استعمال کیا تھا آج اسی فضاء کا سامنا بھارت کو ہے۔ نریندر مودی ایک تنگ نظر، متعصب، نسل پرست اور مذہبی جنونی اور توسیع پسند شبیہ کے ساتھ دنیا کے سامنے آئے ہیں۔ کئی بین الاقوامی جرائد انہیں ہٹلر کا دوسرا جنم بھی لکھ چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اب بھارت کا ہمسایہ ملکوں میں دہشت گردی کے مرتکب ملک کے طور پر سامنے آنا اس کی بین الاقوامی شبیہہ بگاڑنے کے لیے کافی ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ کوئی اس صورت حال کو ایک کارڈ کے طور پر مہارت سے کھیلتا بھی ہے یا نہیں؟ ابھی تک بھارت خود کو دنیا میں بہت معصوم، مظلوم اور بھولا بھالا ملک بنا کر پیش کرتا تھا جسے ہمسایہ ملکوں بالخصوص دہشت گردی کی یلغار کا سامنا تھا اور اس کے جواب میں بھارت ان ملکوں کو فقط دعائوں سے نواز رہا تھا۔
بھارت نے نائن الیون کے حملوں سے مغضوب الغضب امریکا اور فلسطین کے فدائی حملوں سے عاجز اسرائیل کو مظلومیت کے رشتے میں باندھ کر ایک مثلث قائم کی۔ حقیقت یہ تھی کہ دنیا کے یہ انوکھے مظلومین اس وقت بھی بے گناہوں اور معصوموں کے لہو سے ہاتھ رنگین کیے ہوئے تھے۔ بھارت کشمیر میں امریکا عراق وافغانستان میں اور اسرائیل فلسطین ولبنان میں معصوم انسانوں کا لہو بہائے جا رہے تھے۔ اس کے باوجود بھارت نے پاکستان کو نقصان پہنچانے اور اسے عالمی سطح پر بدنام کرنے کی خاطر مظلومین کی یہ مثلث تشکیل دی اور اپنی مظلومیت کا سودا پوری دنیا اور ہر عالمی فورم پر فروخت کیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مغربی دنیا میں پاکستان کا پاسپورٹ، پاکستانی شناخت خوف اور احساس کمتری کی بنیاد بن کر رہ گئے۔ بیرونی دنیا میں مقیم پاکستان نوجوان اپنی شناخت چھپائے پھرتے رہے۔ پاکستان کا نام آتے ہی لوگوں کا ذہن فوراً دہشت گردی کی طرف جاتا تھا۔ اس کے برعکس لوگ بھارت کو جمہوری، سیکولر اور برداشت کا حامل ترقی پزیر ملک سمجھتے تھے۔ مودی نے آکر بھارت کا یہ مصنوعی نقاب نوچ کر پھینک دیا۔ سی اے اے، این آر سی جیسے متعصبانہ قوانین نے بھارت میں مسلمانوں کو بے چین اور منقا زیرپا کر دیا۔ ان قوانین سے مسلمانوں کے خلاف تعصب کی شدید بو آرہی تھی اور یہ مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی منظم کوشش تھی۔
مودی کی ان حرکتوں نے بھارت کے عدم برداشت کے حامل سیکولر ملک کا نقاب اتار کر رکھ دیا۔ اسی طرح بھارت عرصہ دراز سے افغانستان کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا تھا۔ بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں دہشت گرد گروپ افغانستان میں را کی سرپرستی میں سرگرم عمل تھے۔ یہ لوگ مارو اور بھاگو کے اصول کے تحت پاکستان کی فوجی تنصیبات اور شہریوں پر حملے کرکے واپس افغانستان جاتے اور کبھی کبھار بھارت سے گھوم پھر کر بھی آجاتے۔ پاکستان اس دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کی دُہائی دیتا مگر نقار خانے میں توتی کی آواز کے مصداق اس آواز کو اہمیت نہ ملتی کیونکہ مغرب اور مغربی اثر رسوخ کے حامل اداروں میں بھارت نے پاکستان کو دہشت گردی کے ساتھ مکمل طور پر بریکٹ کر رکھا تھا۔ ان اداروں اور ان کے ذمے داروں کے ذہنوں میں پاکستان کے خلاف جو زہر بھرا جا چکا تھا اس میں پاکستان کی حیثیت کٹہرے میں کھڑے ایک مجرم سے زیادہ کچھ نہیں تھی۔ اس بازار میں صرف بھارت کا بیانیہ ہی فروخت ہورہا تھا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کے اوپر دہشت گرد ملک کے طور پر بلیک لسٹ کیے جانے کی تلوار لٹکا دی۔
پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا اور بلیک لسٹ کیے جانے کی تلوار لٹکادی گئی۔ اس کے بعد پاکستان اپنی صفائیاں، وضاحتیں ہی پیش کرتا چلا آرہا ہے۔ پاکستان کو دہشت گردی برآمد کرنے والے ملک کے طور پیش کیا جارہا تھا اور بھارت کی طرف سے پاکستان میں کی جانے والی دہشت گردی کسی ترازو میں تُل رہی تھی نہ کسی بہی کھاتے کا حصہ بن رہی تھی۔ پاکستان میں دہشت گردی کون کروا رہا ہے؟ اس بات کو پراسرار بنانے کی کوشش کی جارہی تھی۔ یہ عجب تماشا تھا کہ ایک طرف پاکستان پر افغانستان اور بھارت میں دہشت گروانے کے الزامات بھی عائد کیے جا رہے تھے تو دوسری طرف خود پاکستان میںآرمی پبلک اسکول اور فوجی گاڑیوں پر گھات لگا کر حملے کرنے والوں کو بھی پاکستان کے اپنے کھاتے میں ڈالا جا رہا تھا اور اس ابہام کو بڑھانے والے پاکستان میں موجود تھے۔ اب اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بھارت کو پاکستان کے اندر دہشت گردی کا مرتکب قرار دے کر اس منظر کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اب بھارت کی معصومیت اور مظلومیت کا سکہ اس بازار میں چلتا دکھائی نہیں دے رہا۔ یہ وہ مقام ہے جہاں نائن الیون کے وقت پاکستان کھڑا تھا اور بھارت امریکا اسے ’’سینڈ بیگ‘‘ بنانے کی تیاریاں کر رہے تھے۔ اب پاکستان کے ریاستی اداروں کا امتحان ہے کہ وہ بھارت کے دامن پر لگنے والی دہشت گردی کے الزام کی اس چھینٹ اور دھبے کو کس طرح پھیلاتے ہیں تاکہ بھارت اپنے اصل کردار کے ساتھ دنیا کے سامنے آسکے۔