کراچی کے لیے وزیراعلیٰ سندھ کی برہمی

215

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی کو وفاق کے حوالے کرنے کا خیال دماغ سے نکال دیا جائے۔ انہوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر ایسا ایکشن لیا گیا تو صوبے کے عوام اس فیصلے کے خلاف جائیں گے۔ آئین میں کہیں ایسی گنجائش نہیں۔ آئین میں کیا گنجائش ہے اور کیا نہیں یہ تو آئینی ماہرین بتائیں گے لیکن وزیراعلیٰ سندھ جس قدر برہم ہو رہے ہیں اس کا سبب سمجھ سے بالاتر ہے۔ اگر وفاق کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے اسے اپنے کنٹرول میں لینے کی بات کر رہا ہے تو حکومت سندھ کو وفاق سے اس مسئلے پر بات کرنی چاہیے اور بتانا چاہیے کہ کراچی کے مسائل کس طرح حل ہو سکتے ہیں۔ جس طرح وہ کراچی کے حوالے سے جذباتی ہو رہے ہیں اور اسے سندھ کے عوام کا مسئلہ بنا رہے ہیں اس طرح کراچی کے عوام بھی تو اس لڑائی کا نقصان اٹھا رہے ہیں ان سے کوئی بات کیوں نہیں کی جارہی۔ کراچی کے مسائل کے حوالے سے یہ بات پہلے بھی کہی جا چکی ہے کہ یہاں حقیقی قیادت کو قیادت میں آنے دیا جائے۔ بلدیاتی انتخابات میں مصنوعی قیادتوں کو مسلط کرنے ہی کا نتیجہ ہے کہ یہاں مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ جب جب حقیقی اور مخلص نمائندے اس شہر میں برسر اقتدار آئے انہوں نے اس شہر کو حقیقی معنوں میں روشنیوں کا شہر بنایا۔ عبدالستار افغانی کے دو ادوار اور نعمت اللہ خان کا ایک دور ان سب دعویداروں اور کراچی کے ہمدردوں کے لیے ایک چمکتا سورج ہے لہٰذا وفاق بھی زیادہ بے چین نہ ہو اور سندھ حکومت بھی اسے پورے صوبے کے عوام کا مسئلہ نہ بنائے بس یہاں شفاف انتخابات کروا دے۔ منتخب قیادت مسائل خود حل کرے گی۔