ممبئی: بومبے ہائی کورٹ نے تبلیغی جماعت کے 29 غیر ملکی اراکین کے خلاف کوروناوائرس وبا کے پھیلانے کے جرم میں درج کی گئی ایف آئی آر کو منسوخ کردیا۔
بھارتی خبررساں ادارے کے مطابق تبلیغی جماعت کے 29 اراکین جو مختلف ممالک سے ہندوستان آئے تھے، پر تعزیرات ہند (IPC)، مہاماری بیماریوں کا ایکٹ، مہاراشٹر پولیس ایکٹ، فارن سول ایکٹ اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے الگ الگ الزامات کے تحت ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
ایف آئی ار میں کہا گیا تھا کہ تبلیغی جماعت کے اراکین نے دہلی میں واقع مرکز حضرت نظام الدین کے تبلیغی جماعت کے پروگرام میں شامل ہوکر ٹورسٹ ویزا کی خلاف ورزی کی ہے۔
تبلیغی جماعت کے اراکین نے ایف آئی آر کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہندوستان کی حکومت کے ذریعہ جاری ویزا پر ہندوستان آئے تھے۔ انہوں نے کورونا پھیلانے کے الزام کے حوالے سے کہا کہ ائیرپورٹ پر ان کی جانچ کی گئی اور جب وہ نگیٹیو پائے گئے تبھی انہیں باہر آنے دیا گیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 23 مارچ کو لاک ڈاون نافذ کئے جانے کے بعد گاڑیوں کی آمدورفت بند ہوگئی جس کی وجہ سے انہیں ہوٹل اور لاج کی فراہمی نہ ہونے کے باعث مسجد میں رہنا پڑا تھا۔ علاوہ ازیں وہ کسی بھی طرح سے ضلع مجسٹریٹ کے حکم کی خلاف ورزی میں ملوث نہیں تھے اور مرکز میں بھی سماجی فاصلے کے ضوابط پر عمل کیا گیا۔
دونوں فریقین کے موقف سننے کے بعد عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ ریاستی حکومت نے سیاسی مجبوری کے تحت کام کیا جبکہ غیر ملکی شہریوں کے خلاف ایف آئی آر بدقسمتی ہے۔ تبلیغی جماعت کے اراکین کیخلاف درج کی گئی ایف آئی آر کو منسوخ کرتے ہوئے جسٹس نلوڑے کا کہنا تھا کہ جب وبا یا پریشانی آتی ہے تو حکومت بلی کا بکرا تلاش کرنے کی کوشش کرتی ہے اور ابھی کے حالات بتا رہے ہیں کہ اس بار غیر ملکیوں کو بلی کا بکرا بنانے کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔