شبلی فراز کا مذاق

294

وزارت اطلاعات و نشریات نے اپوزیشن کے این آر او کے پہاڑ کو کھود ڈالا اور اس میں سے جو کچھ برآمد ہوا ہے اور اسے این آر او قرار دیا جارہا ہے وہ بجائے خود ایک شاہکار ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ یہ ہیں وہ دستاویزات جن کی وساطت سے حزب اختلاف نے این آر او مانگا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر بھی دور کی کوڑی لائے اور کہا کہ ن لیگ اینٹی منی لانڈرنگ سے نیب کو نکالنا چاہتی ہے۔ جبکہ شہباز گل کا کہنا تھا کہ اگر یہ مطالبہ مان لیا جائے تو کیس ختم ہوجائیںگے۔ اس کا جواب مسلم لیگ ن کے رہنما ایاز صادق نے دیا کہ بغیر ثبوت گرفتاری نہ کرنے کے مطالبے کو این آر او کہنا حکومت اور نیب کے گٹھ جوڑ کا ثبوت ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات اگر این آر او کے بارے میں یہ خبر جاری نہ کرتے تو حکومت کی پوزیشن بہتر رہتی لیکن آئینی ترامیم کے لیے تجاویز کو این آر او قرار دینا مضحکہ خیز بات ہے اس قسم کی باتوں سے حکومت کا مذاق اڑتا ہے یہی غیر سنجیدگی اور مذاق موجودہ پارلیمنٹ اور خصوصاً حکومتی صفوں میں شامل افراد کی اہلیت کے معیار کے بارے میں بہت کچھ بتا رہا ہے۔