جیکب آباد ،فراہمی آب منصوبے کی سماعت ،بلدیہ حکام پر عدالت کی برہمی

35

جیکب آباد (نمائندہ جسارت) جیکب آباد کے فراہمی آب منصوبے کی عدالت میں سماعت، بلدیہ کو ہر ماہ ڈیڑھ کروڑ روپے پانی منصوبے کو چلانے کا دیا جاتا ہے، ایم ایس ڈی پی حکام، پانی شہریوںکو فراہم کرنے کے بجائے واٹر سپلائی عملہ ٹینکر مافیا کو فروخت کررہا ہے، شہری، جج کا ایم ایس ڈی پی اور بلدیہ حکام پر اظہار برہمی، شہریوں کو پانی فراہم کیا جائے بصورت دیگر اینٹی کرپشن کو لکھیں گے، کیس کی سماعت کے دوران جج کے ریمارکس۔ جیکب آباد کے فراہمی آب کے منصوبے کے متعلق سول جج امتیاز احمد لاکھیر کی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی، جس میں ایم ایس ڈی پی، بلدیہ، شہری اور دیگر پیش ہوئے۔ ایم ایس ڈی پی کے وکیل زاہد تھیم نے عدالت کو بتایا کہ شہریوںکو پانی فراہم کیا جا رہا ہے، چند علاقوں میں تکنیکی نقص کی وجہ سے پانی نہیں پہنچ رہا۔ جج نے ایم ایس ڈی پی کے ایم ڈی کو اپنا منصوبہ جمع کرانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ منصوبے کے تحت شہریوں کو پانی دیا جارہا ہے، یا نہیں جس پر ایم ایس ڈی پی حکام نے کہا کہ کچھ علاقوں میں کام رہتا ہے، جس کی منظوری کے بعد کام شروع کیا جائے گا۔ پانی ٹینکی تک پہنچانے اور منصوبے کو چلانے کے لیے بلدیہ کو ہرماہ ڈیڑھ کروڑ روپے ملتا ہے، جس کی دستاویز بھی موجود ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ کے اس پر دستخط ہیں جبکہ بلدیہ کے نمائندے امداد بروہی کا کہنا تھا کہ پانی کی ٹینکی بھرنے کے لیے بجلی نہیں ہوتی۔ جس پر شہریوں کے وکیل جی ایم سومرو نے کہا کہ سب ملے ہوئے ہیں عدالت کا وقت ضائع کیا جا رہا ہے منصوبے کے تحت شہریوں کو 24گھنٹے پانی فراہم کرنا ہے لیکن ہفتے میں صرف چند علاقوں کو پانی فراہم کیا جا رہا ہے کئی علاقوں میں تو ابھی تک پائپ لائن ہی نہیں بچھائی گئی ،جو پائپ بچھائے گئے ہیں ناکارہ ہیںپروجیکٹ کو ناکام کیا جا رہا ہے ڈھائی لاکھ عوام پانی کے لیے پریشان ہے ۔ شہریوں کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ پانی منصوبے میں کرپشن کی اینٹی کرپشن یا نیب سے تحقیقات کرائی جائے جس پر جج نے ایم ایس ڈی پی اور بلدیہ حکام پر برہمی کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو پینے کے پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے بصورت دیگر اینٹی کرپشن کو لکھا جائے گا،عدالت نے کیس کی سماعت 9ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے ایم ایس ڈی پی حکام کو پابند کیا کہ آئندہ سماعت پر تمام کام مکمل کرکے رپورٹ دی جائے اور باقی کام کب مکمل کیا جائے گا حلف نامہ دیا جائے۔