لاہور،اسلام آباد (آن لائن) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے حکومت کے خلاف مشترکہ احتجاجی تحریک چلانے کے لیے اپنی جدوجہد تیز کردی ہے اور اس سلسلے میں ملک کی تمام چھوٹی بڑی اپوزیشن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنے کے لیے اپوزیشن کے سربراہان سے رابطے تیز کرلیے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ کہ جی یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اس سلسلے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف سمیت دیگر اپوزیشن اور مذہبی جماعتوں کے سربراہان سے رابطہ کیا ہے۔ علاوہ ازیںجمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وہ عمران خان کو وزیراعظم نہیں مانتے،انہوں نے کبھی معقول بات نہیں کی،مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی کے بارے میں تحفظات دور،اعتماد بھی بحال ہوگیا ہے۔کراچی کو سندھ سے الگ کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دو بڑی سیاسی جماعتوں کے بارے میں تحفظات ہونے اوران سے رابطے نہ ہونے کے باعث چھوٹی جماعتوں کو مذاکرات کی دعوت دی تھی تاکہ اکٹھے ہوکر تحفظات دور کرنے کے حوالے سے بات چیت کی جائے،اسی دوران مسلم لیگ(ن) کے صدر شہبازشریف نے ہم سے رابطہ کیا اور ان سے گفتگو کے نتیجے میں ہم نے چھوٹی جماعتوں کو اعتماد میں لیا اور اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کی جس میں واضح کیا کہ اپوزیشن متحد ہے اور تمام معاملات باہمی مشاورت سے طے کریں گے،اگلے چند روز میں رہبر کمیٹی کا اجلاس ہوگاجس میں اپوزیشن کی چھوٹی بڑی تمام جماعتیں شرکت کریں گی۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی کے بارے میں تحفظات دور ہوگئے ہیں جبکہ آپس میں اعتماد بھی بحال ہو گیا ہے،اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اپوزیشن کو ہر قیمت پر ایک ہونا چاہیے اور دو اپوزیشنوں کا تصور ختم ہونا چاہیے،یہ ملکی سیاست کیلیے مفید نہیں ہے،سب نے اتفاق کیا کہ اپوزیشن کو متحدہ اپوزیشن کہیں گے اور الگ الگ اجلاس کرنے کی بجائے اجتماعی طور پر بیٹھیں گے اور تمام معاملات زیر بحث آئیں گے اور اتفاق رائے حاصل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جماعت اسلامی کو دعوت دی تھی معلوم نہیں کہ وہ چھوٹی جماعت سمجھ کر نہیں آئے یا خود کو بڑی جماعت سمجھ کر اجلاس میں شرکت نہیں کی۔کراچی کی صورتحال کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے،خراب حالات کی آڑ میں کراچی کو سندھ سے الگ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔دریں اثناء مولانا فضل الرحمن نے محرم الحرام کے دوران صحابہ کرامؓ کی توہین کرنے والے عناصر کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے شیعہ معتدل علما ء سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے والے عناصر کی مذمت کریں۔ پیر کے روز جے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے محرم الحرام میں اسلام آباد اور کراچی میں ہونے والے توہین آمیز واقعات پر آڈیو بیان جاری کرتے ہوئے معتدل شیعہ علما کرام سے اسلام آباد اور کراچی میں ہونے والے توہین آمیز واقعات کی مذمت کا مطالبہ کردیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں حضرت ابو بکر صدیق رضہ اللہ تعالی عنہ کی توہین کا واقعہ عالم اسلام کے جذبات مجروح کرنے کا باعث بنا ہے اسی طرح کراچی میں صحابہ کرام ؓکی سربازار توہین سے امت مسلمہ میں غصہ کے جذبات پائے جاتے ہیں انہوںنے کہاکہ صحابہ کرام ؓکی توہین کے دونوں واقعات فرقہ واریت کی آگ بڑھانے اور ملک میں خون خرابہ کرانے کی منظم سازش کا حصہ ہے انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے ریاست کی ناک کے نیچے یہ سب کچھ ہورہا ہے اور حکومت کی خاموشی اشارہ دیتی ہے کہ ایسے واقعات کے پیچھے حکومت یا ریاست کا کوئی گوشہ کارفرما ہے۔