کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) پاکستان پیپلز پارٹی میں بلدیاتی اداروں پر قبضے کی جنگ،پارٹی رہنماوں میں گروپ بندی کا انکشاف ہوا ہے، وزیر اعلی سندھ اور صوبائی وزراء کے مابین شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں،پیپلز پارٹی کے بعض وزراء مرتضی وہاب کو اور بعض تاج حیدر کو ایڈمنسٹریٹر لانے کے خواہشمند ہیں۔
مراد علی شاہ سے قربت رکھنے والے افسران کی بلدیاتی اداروں میں تیزی سے تعیناتیاں کی جانے لگیں،وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ صورتحال سے پریشان،دیگر وزراء میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے،پارٹی قیادت کو تحفظات سے آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،سندھ حکومت کی بیوروکریسی میں بے چینی،حکومتی کارکردگی بری طرح متاثر ہونے لگی،سندھ حکومت کو ون مین شو گورنمنٹ قرار دیا جانے لگا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت میں شامل پیپلز پارٹی کے اہم رہنماوں میں شدید اختلافات کا انکشاف ہوا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی میں بلدیاتی اداروں پر قبضے کی جنگ چھڑ گئی ہے اور اس سلسلے میں وزیر اعلی سندھ سے قربت رکھنے والا افسران کاگروپ زبردست انداز سے متحرک ہوگیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی سندھ کی بلدیاتی اداروں میں مداخلت عروج پر پہنچ چکی ہے اور افسران کی تقرری وتبادلوں کے سلسلے میں وزیر بلدیات کو بھی اعتماد میں نہیں لیا جارہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ سے قربت رکھنے والے افسران کو بلدیاتی اداروں سے فارغ کر نے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے جس پر وزیر اعلی سندھ اور وزیر بلدیات میں اختلافات شدت اختیار کرچکے ہیں جبکہ دیگر وزراء بھی وزیر اعلی سندھ کی محکموں میں مداخلت پر سخت تشویش میں مبتلا ہیں۔
ذرائع کے مطابق حال ہی میں تعینات کئے جانے والے سیکرٹری بلدیات افتخار شالوانی اور کمشنر کراچی تعینات کئے جانے والے سہیل راجپوت بھی وزیر اعلی سندھ کے قریبی افسران بتائے جاتے ہیں۔
جبکہ اس سے قبل لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ میں کے ڈی اے کے جونیئر انجینئر خالد مسرور کی من مانیاں گذشتہ کئی برس سے جاری ہیں جو کہ وزیر اعلی سندھ کے کلاس فیلو بتائے جاتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیہ عظمی کراچی اور ڈی ایم سیز میں ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی کے سلسلے میں بھی وزراء کی سفارشات کو اہمیت نہیں دی جارہی ہے جس پر صوبائی وزراء نے وزیراعلی سندھ کی من مانیوں کیخلاف پارٹی کی اعلی قیادت کو تحفظات سے آگاہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔