کراچی(اسٹاف رپورٹر)شہرقائد میں گجر نالے کے گرد تجاوزات ہٹانے کا آپریشن تیسرے روز بھی جا ری رہا۔تفصیلات کے مطابق گجرنالے کے اطراف میں قائم پتھارے، باڑے اور شیڈز کو گرایا دیا گیا ہے اور اب تعمیرشدہ مکانات اور رہائشی عمارتوں کا سروے کیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر نارتھ ناظم آباد ارسلان سلیم کا کہنا ہے کہ چھوٹی موٹی تجاوزات ہٹانے کا کام مکمل کرلیا گیا ہے اور اب رہائشی مکانات اور کاروبار کی جگہوں کا سروے کیا جا رہا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر کا مزید کہنا ہے کہ اس بات کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ گجر نالے پر تعمیر عمارتوں کو گرانے سے کتنے لوگ متاثر ہوں گے اور ان کو دوسری جگہ منتقل کرنے کیلئے متبادل کے طور پر کتنی زمین درکار ہوگی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی آپریشن کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا لیکن تیسرے روز انتظامیہ نے لوگوں کو یقین دلایا ہے کہ جب تک متبادل جگہ کا انتظام نہیں ہوتا مکانات نہیں گرائے جائیں گے۔
16 کلومیٹر طویل گجر نالہ شہر کے 38 بڑے نالوں میں سے ایک ہے جو نیو کراچی سے ایف سی ایریا تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ نالہ نیوکراچی، گودھرا، لیاقت آباد، بفرزون، گلبرگ، موسی کالونی اور ایف سی ایریا سے گزرتا ہے۔
دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ نے گجرنالے پر تجاوزات کیخلاف فوری آپریشن روکنے کی استدعا مستردکردی ہے اور درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کرلیے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ میں گجرنالے پر تجاوزات کیخلاف آپریشن روکنے کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست گزار نے کہا کہ طیبہ آباد گلبرگ ٹاؤن میں 50 سال سے رہائش پذیرہوں، گھرقانونی طور پر کے ایم سی سے لیزکرایا ہے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ 3 دن پہلے گجرنالے پرآپریشن شروع کیاگیا ہے، مساجدسے اعلانات کرکے گھرتوڑے جارہے ہیں، کے ایم سی کو لیز گھر توڑنے سے روکاجائے۔
عدالت نے گجرنالے پر تجاوزات کیخلاف فوری آپریشن روکنے کی استدعامستردکردی اور درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کرلیے۔
یاد رہے 2 ستمبرسے شہر قائد میں ندی نالوں کے اطراف تجاوزات ہٹانے کیلئے کے ایم سی نے آپریشن کا آغاز کیا تھا، مذکورہ آپریشن تین مراحل میں کیا جائے گا۔