نیویارک: وقت کے ساتھ ساتھ مختلف تحقیقات اورایجاداد روز بہ روز ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے روز مرہ کے کاموں میں آسانی آگئی ہے۔
اب سادہ کاغذ، گتے اور یہاں تک کہ ٹشو پیپر کو کی-بورڈ یا کی-پیڈ میں تبدیل کیا جاسکتا ہے، یہ اہم کام یونیورسٹی آف پرڈیو کے ماہرین نے کردیا ہے۔
واضح رہے اس ایجاد کے بارے میں دلچسپ بات یہ ہے کہ اس پیڈ بنانے اور چلانے کے لئے اسے کسی بھی اضافی بیٹری کی ضرورت نہیں ہوتی ہے اور یہ خود ہی توانائی کھینچتا ہے، اس طرح عام سامان کی پیکیجنگ کو انٹرایکٹو بھی بنایا جاسکتا ہے۔
یونیورسٹی آف پرڈیو کے پروفیسررمیس مارٹنیز کا کہنا ہے کہ ، یہ پہلا موقع ہے جب خود پیدا کرنے والے بجلی کے آلے کا مظاہرہ کیا گیا ہو اور یہ فلورینیٹڈ انووں کی ایک پرت کے ساتھ لیپت ہے جو اسے پانی ، مٹی اور چکنائی سے محفوظ رکھتا ہےاور ہم کاغذ پر سرکٹ کی کئی پرتیں ایک وقت پر لگا سکتے ہیں۔
دوسری جانب اسے روایتی طباعت کے ذریعے پرنٹ کیا جاسکتا ہے، اس طرح سمارٹ پیکنگ اور ہیومن مشین انٹرفیس کو آسان بنایا جاسکتا ہے اور اس ٹیکنالوجی سے ، اشیائے خوردونوش کی پیکیجنگ خود بخود ہوسکتی ہے ، یہ بتا سکےگی کہ آیا یہ تازہ ہے یا پرانی ہے، اس میں کیا اجزاء ہیں؟ یا استعمال کی تاریخ کیا ہے؟ کاغذ کی-بورڈ اور کی-پیڈ کے استعمال ، فوائد اور مقاصد بہت ہیں ۔