جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک

192

جماعت اسلامی کراچی نے حقوق کراچی تحریک کا اعلان کر دیا ہے۔امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 27 ستمبر کو اس حوالے سے شاہراہ قائدین پر مارچ کیا جائے گا۔ انہوں نے 11 سو ارب روپے کے پیکیج کو آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف قرار دیا۔ حافظ نعیم نے لوکل بادیز ایکٹ کو بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ مسائل کے حل کے لیے بااختیار شہری حکومت قائم کی جائے۔ یہ وہی با اختیار شہری حکومت ہے جس کا مطالبہ جماعت اسلامی کراچی کے میئر عبدالستار افغانی نے کیا تھا جس کی پاداش میں مسلم لیگی حکومت نے ان کی بلدیہ برطرف کر دی تھی۔ پھر جب کراچی میں پہلی بااختیار شہری حکومت آئی تو اس کے پہلے سٹی ناظم بھی جماعت اسلامی کے نعمت اللہ خان ہی تھے۔ انہوں نے خدمت کی اعلیٰ مثال پیش کی۔ اس کے بعد اس نظام کو ختم کرکے دوبارہ میئر بنایا گیا اور الطاف حسین کے قریبی ساتھی وسیم اختر کو میئر کراچی بنا دیا گیا۔ حافظ نعیم نے کراچی کو بااختیار، شہری حکومت دینے کا مطالبہ اس لیے کیا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہی حکومت شہر کے مسائل حل کر سکے گی۔ اس کے ساتھ انہوں نے کراچی کو میگا میٹروپولیٹن سٹی کا درجہ دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ جماعت اسلامی کے مطالبات میں کوٹا سسٹم کے خاتمے، درست مردم شماری، 700 بلدیاتی حلقوں میں شفاف انتخابات کرانا شامل ہیں جبکہ انہوں نے کہا ہے کہ کنٹونمنٹ بورڈ، کے پی ٹی، بلدیہ عظمیٰ اور دیگر اداروں کی تقسیم ختم کی جائے۔ حافظ نعیم یہ مطالبات کرنے میں اس لیے بھی حق بجانب ہیں کہ جماعت اسلامی ایک نہیں تین مرتبہ اس شہر کی قیادت اور خدمت کرکے شفاف و دیانتدارانہ قیادت کا ریکارڈ قائم کر چکی ہے۔ ایک بار پھر حکومت اور مقتدر حلقوں کے لیے مشورہ ہے کہ پیکیج ایک طرف کراچی کو شفاف الیکشن اور دیانتدار قیادت کی ضرورت ہے جو صرف جماعت اسلامی کے پاس ہے۔