اسلام آباد ہائیکورٹ: نیول سیلنگ کلب سیل کرنے کے حکم میں توسیع

82

اسلام آباد(آن لائن )اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے نیول سیلنگ کلب کو سیل کرنے کے حکم میں توسیع کرتے ہوئے پاکستان نیوی کے آئینی کردار سے متعلق دلائل طلب کرلیے۔ گزشتہ روز راول ڈیم کے کنارے نیوی سیلنگ کلب اور نیول فارمز کے خلاف کیسز کی سماعت کے دوران نیول چیف کی طرف سے اشتر اوصاف ایڈووکیٹ، درخواست گزار کے وکیل بابر ستار پیش ہوئے،وکیل بابر ستار نے نیول کلب کے حوالے سے عدالتی حکم امتناع کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ یہ عدالت اپنے حکم کی خلاف ورزی کبھی برداشت نہیں کرے گی،آئین کے تحت آپ نے حلف لیا ہے، عدالت نے نیول چیف کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ کلائنٹ کو کہیں اپنے آپ کو ایکسپوز نہ کریں، چیف جسٹس استفسارکیاکہ یہ سیلنگ کلب کی زمین کون اون کرتا ہے الاٹمنٹ کیسے ہوتی ہے قانون بتائیں؟ مثلا ًکیا یہ ہائی کورٹ اپنا کام چھوڑ کر کوئی کلب بنا سکتی ہے؟ کیا ہائیکورٹ کہہ سکتی ہے کہ ہم اسپورٹس کو اجاگر کرنے کے لیے کلب بنانا چاہتے ہیں؟، چیف جسٹس نے نیول چیف کے وکیل سے استفسارکیاکہ آئین اور قانون کے تحت بتائیں نیوی کا کیا دائرہ کار کیا ہے؟،آپ وفاقی حکومت کے ماتحت ہیں وزارت دفاع کے ماتحت آتے ہیں، نیوی کا آئین اور قانون کے تحت کیا دائرہ کار ہے؟ عدالت کو مطمئن کریں،رول آف لا بہت ضروری ہے، کیا آپ نے جو جواب دیا ہے نیول چیف سے اس حوالے سے ہدایات لیکر جمع کرایا ہے ؟جس پر اشتراوصاف ایڈووکیٹ نے کہاکہ جی ہم نے ہدایت لے کر جواب جمع کرایا ہے، جس پرعدالت نے ہدایت کی کہ آپ دوبارہ اس جواب کو دیکھیں، اس ملک نے رول آف لا نہ ہونے کی وجہ سے بہت نقصان اٹھایا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قانون ہے آئین ہے ہم سب آئین کے تابع ہیں،سادہ سی بات ہے آپ یہ بتائیں کے نیوی قانونی طور پر یہ کام کر سکتی ہے؟۔ عدالت نے کہاکہ نیول سیلنگ کلب اور نیول فارمز میں آئندہ سماعت تک تعمیرات پر پابندی برقرار ہے، عدالت نے آئندہ سماعت پاکستان نیوی کے آئینی کردار سے متعلق دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت12ستمبر تک کے لیے ملتوی کردی۔